60337 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ بارے میں کہ 60گز کے ایک مکان میں ہم چاربھائی شریک ہیں جو ہمیں والد مرحوم کے ترکہ میں ملاتھا، ایک بھائی نے اوپر کی منزل میں اپنے ذاتی پیسے سے ہم سے پوچھے بغیرتعمیربنائی ، ہم لوگ خاموش رہے،اب ہم اس مکان کو باہم تقسیم کرناچاہتے ہیں،تعمیرکرنے والے بھائی کاکہناہے کہ مکان فروخت کرکے پہلے میرے حصہ تعمیرکی قیمت مجھے دیدو،پھر باقی رقم تمام ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کردو،کیا ان کایہ کہنا درست ہے ؟شرعی اعتبارسے یہ مکان اوراس میں اضافی تعمیرکس طرح تقسیم ہوگی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرواقعۃ آپ بھائی نے مشترکہ موروثی مکان پر تعمیرِ مکان کے لیے باقی بھائیوں سے اجازت نہیں لی تھی تواب اس مکان کاشرعی حکم یہ ہے کہ اس مکان کی عمارت آپ کے تعمیربنانے والے بھائی کی ہے، اور زمین آپ سب کی مشترک ہے،لہذاپہلے مصالحت کی کوشش کی جائے اگر مصالحت کے ذریعے کوئی بات طے ہوجائے تو اس کے مطابق عمل کیا جائے، ورنہ آپ سب بھائی مکان کی تقسیم کامطالبہ کرسکتے ہیں،تقسیم کے بعد اگر مذکورہ مکان تعمیرکرنے والے بھائی کے حصہ میں آجائے بہت اچھا اوراگر آپ حضرات میں سے کسی کے حصہ میں آجائے تو وہ تعمیرکرنے والے بھائی سے یہ کہہ سکتا ہے کہ اپنا مکان اُٹھالیں اورمیری جگہ خالی کردیں، اور شرعاًاس پر جگہ خالی کرنا لازمی ہوگا۔ اوراس صورت میں جس بھائی کے حصہ میں مکان آیا ہے اس کو یہ بھی اختیارہےکہ اگر تعمیرکرنے والابھائی قیمت لینے پر راضی تو وہ اس کومکان کے ملبہ کی قیمت دیدےاورمکان خود لےلے۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |