021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصب شدہ دوکان کا کرایہ لینا
60392غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

میرے چچازاد بھائی عابد(فرضی نام) نے آج سے دوسال نو ماہ پہلے میری دوکان پر قبضہ کر لیا تھا اورکورٹ میں یہ دعویٰ دائر کیا تھا کہ میری کپڑے کی دوکان اس (عابد)کی ہے۔اب دوسال نو ماہ بعد کورٹ کا فیصلہ میرے حق میں ہوا ہے اور میری دوکان مجھے واپس مل گئی ہے۔کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ عابدپوری مدت کا کرایہ ادا کرے۔فیصلے سے چھ ماہ قبل کورٹ نے میری دوکان سیل کر دی تھی۔اب میں نے اس سے دوسال نو ماہ کا کرایہ مانگا ہے۔کیا مجھے شرعاً عابد سے کرایہ لینے کا حق حاصل ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کےلئےخالدسےدوسال نومہینوں کامکمل کرایہ وصول کرناجائزہے،اگرچہ آخر کےچھ مہینوں میں کورٹ نےدوکان سیل کردی ہو،کیونکہ جب خالدنےکورٹ میں یہ دعویٰ کیاکہ‘‘یہ دوکان میری ہے’’ تواس وقت سےوہ شرعاً غاصب بن گیاتھااورغصب شدہ کرایہ کی دوکان جب تک دوبارہ مالک کےقبضہ میں نہ آجائے،مالکِ دوکان اس وقت تک کاکرایہ غاصب سےلےسکتاہے،خصوصاً جبکہ کورٹ نےبھی کرایہ دارپران مہینوں کاکرایہ اداکرنالازم قراردیاہے۔
حوالہ جات
ولو غصب رجل المغصوب من الغاصب فللمالك أن يضمن الأول والثاني (الفتاوى الهندية:5 / 146) رجل أخرج العين المغصوبة من يد الغاصب ليردها إلى المالك ولم يجده فهو غاصب الغاصب يرد إلى الغاصب الأول ليخرج عن العهدة ولو ردها إلى الغاصب الأول وهلكت في يده فقد خرج غاصب الغاصب عن العهدة كذا في جواهر الفتاوى. (الفتاوى الهندية :5 / 148) (المادة 472) من استعمل مال غيره بدون عقد ولا إذن فإن كان معدا للاستغلال لزمته أجرة المثل وإلا فلا , لكن لو استعمله بعد مطالبة صاحب المال بالأجرة لزمه إعطاء الأجرة وإن يكن معدا للاستغلال لأنه باستعماله في هذا الحال يكون راضيا بإعطاء الأجرة. (مجلة الأحكام العدلية :1 / 90)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب