021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پھلوں کی بیع کا حکم
60348/56خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہمارے ہاں بٹگرام الائی میں جاپانی سرخ املوک کے باغ ہوتے ہیں، اس کو خریدار لینے کے لیے پکنے سے ایک ماہ پہلے آکر پورے پیسے دیتے ہیں اور پھل پکنے کے قریب آکر پیک کرکے لے جاتے ہیں۔ وضاحت:ہر درخت چھوٹا ہو یا بڑا سب کی ایک قیمت لگاتے ہیں کیا یہ بیع جائز ہے ؟ اگر نہیں تو کیسے کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق پھلوں کی بیع کی دو صورتیں بنیں گی، ہر صورت کا حکم مندرجہ ذیل ہے ۔ پھلوں کی بیع، پھل ظاہر ہونے کے بعدایسے وقت میں کی جائے کہ پھلوں کا حجم مکمل ہو چکا ہواور خریدار کے قبضے کے حوالے سے بیع کے وقت یہ بات طے ہو کہ پھل پکنے تک درخت پر لگے رہیں گے ،تو مفتیٰ بہ قول کے مطابق یہ صورت جائز ہے۔ "قال (وإن شرط تركها على النخل فسد) أي البيع؛ لأنه شرط لا يقتضيه العقد وهو شغل ملك الغير… وكذا إذا تناهى عظمها عندهما؛ لأنه شرط لا يقتضيه العقد، وقال محمد - رحمه الله - لا يفسد استحسنه للعادة، بخلاف ما إذا لم يتناه عظمها؛ لأنه شرط فيه الجزء المعدوم۔۔۔" (تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق،ج:4،ص:12،طبعۃ:المکتبۃ الشاملۃ) دوسری صورت یہ ہے کہ پھلوں کی بیع ،پھل ظاہر ہونے کے بعدایسے وقت میں کی جائے کہ پھلوں کا حجم مکمل نہ ہوا ہواور خریدار کے قبضے کے حوالے سے بیع کے وقت یہ بات طے ہو کہ پھل پکنے تک درخت پر لگے رہیں گے۔یہ صورت اصولی لحاظ سے ناجائز ہے،لیکن آج کل اس شرط فاسد کا عرف قائم ہونے کی وجہ سے اس کی اجازت ہے۔ "قال (وإن شرط تركها على النخل فسد) أي البيع؛ لأنه شرط لا يقتضيه العقد وهو شغل ملك الغير… وكذا إذا تناهى عظمها عندهما؛ لأنه شرط لا يقتضيه العقد، وقال محمد - رحمه الله - لا يفسد استحسنه للعادة، بخلاف ما إذا لم يتناه عظمها؛ لأنه شرط فيه الجزء المعدوم۔۔۔" (تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق،ج:4،ص:12،طبعۃ:المکتبۃ الشاملۃ) "(قوله: وأفتى الحلواني بالجواز) وزعم أنه مروي عن أصحابنا وكذا حكى عن الإمام الفضلي، وقال: استحسن فيه لتعامل الناس، وفي نزع الناس عن عادتهم حرج قال: في الفتح: وقد رأيت رواية في نحو هذا عن محمد في بيع الورد على الأشجار فإن الورد متلاحق، وجوز البيع في الكل...(قوله: لو الخارج أكثر) ذكر في البحر عن الفتح أن ما نقله شمس الأئمة عن الإمام الفضلي لم يقيده عنه بكون الموجود وقت العقد أكثر بل قال: عنه أجعل الموجود أصلا، وما يحدث بعد ذلك تبعا." (حاشیۃ ابن عابدین،ج:4 /555 ،ط:المکتبۃ الشاملۃ)
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب