021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شہد میں عشر لازم ہے
60454/56زکوة کابیانعشر اور خراج کے احکام

سوال

ہم نے اپنے گھر میں شہد کے لیے ڈبے بنائے ہوئے ہیں جس سے ہم سال میں دو دفعہ شہد نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ،اس طرح سال بھر میں سات یا آٹھ کلو شہد مل جاتا ہے،جس کی ہم تجارت کرتے ہیں تو اس میں زکوۃ ہوگی یا نہیں؟(زکوٰۃ کی مقدار)

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں شہد میں عشر لازم ہے، ،اس لیے کہ شہد کی مکھیاں عام طور پر جو پھل اور پھول چوستی ہیں وہ پھل اور پھول آس پاس کی عشری زمینوں میں پائے جاتے ہیں،لہٰذا جو مقدار شہد کی آپ کو حاصل ہو اس کا دسواں حصہ یا دسویں حصہ کی قیمت کسی مستحق زکوٰۃکو مالک بنا کر دینا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 285) (وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 62) ثم إنما يجب العشر في العسل إذا كان في أرض العشر فأما إذا كان في أرض الخراج فلا شيء فيه. البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 255) يجب في عسل أرض العشر ومسقى سماء وسيح بلا شرط نصاب وبقاء إلا الحطب والقصب والحشيش) أي يجب العشر فيما ذكر أما في العسل فللحديث «في العسل العشر» ولأن النحل يتناول من الأنوار والثمار، وفيهما العشر فكذا فيما يتولد منهما.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب