ہم نے اپنے گھر میں شہد کے لیے ڈبے بنائے ہوئے ہیں جس سے ہم سال میں دو دفعہ شہد نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ،اس طرح سال بھر میں سات یا آٹھ کلو شہد مل جاتا ہے،جس کی ہم تجارت کرتے ہیں تو اس میں زکوۃ ہوگی یا نہیں؟(زکوٰۃ کی مقدار)
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسؤلہ میں شہد میں عشر لازم ہے، ،اس لیے کہ شہد کی مکھیاں عام طور پر جو پھل اور پھول چوستی ہیں وہ پھل اور پھول آس پاس کی عشری زمینوں میں پائے جاتے ہیں،لہٰذا جو مقدار شہد کی آپ کو حاصل ہو اس کا دسواں حصہ یا دسویں حصہ کی قیمت کسی مستحق زکوٰۃکو مالک بنا کر دینا لازم ہوگا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 285)
(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 62)
ثم إنما يجب العشر في العسل إذا كان في أرض العشر فأما إذا كان في أرض الخراج فلا شيء فيه.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 255)
يجب في عسل أرض العشر ومسقى سماء وسيح بلا شرط نصاب وبقاء إلا الحطب والقصب والحشيش) أي يجب العشر فيما ذكر أما في العسل فللحديث «في العسل العشر» ولأن النحل يتناول من الأنوار والثمار، وفيهما العشر فكذا فيما يتولد منهما.