021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حق مہر میں مکان کاایک حصہ دینا
61059نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

کیافرماتےہیں علماءِکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ زیدنےنکاح کےوقت بطورمہراپنی بیوی کےنام پرمکان نمبر106E-جوکہ زیدکےبڑےبھائی کی ذاتی ملکیت ہےکا3/1معینہ حصہ منتقل کروانےکی ذمہ داری ان الفاظ کےساتھ لی کہ”میں مکان نمبر106E-کا3/1معینہ حصہ جومیرےبڑےبھائی کی ذاتی ملکیت ہےاپنےبیوی کےنام منتقل کروانے کاذمہ دارہوں گا“پھراس تحریرپربڑےبھائی نےدستخط بھی کیا،پھرزیدکی بیوی نےشادی کےبعداسی معینہ حصہ میں دس سال گزارے،پھرزیدکاانتقال ہوگیااوراس کی بیوی اپنی ماں کےگھرچلی گئی،پھرزیدکے بڑےبھائی کی اولاداس حصہ پرقابض ہوگئےاورزیدکی بیوی کودینےسےانکارکررہےہیں ۔شرعا اس کاکیاحکم ہے؟کیایہ حصہ زیدکی بیوی کی ملکیت ہےیازیدکےبڑےبھائی کی اولاد کی ملکیت ہے؟ تنقیح:زیدنےنکاح کےوقت یہ الفاظ کہے”میں مکان نمبر106E-کا3/1معینہ حصہ جو میرے بڑےبھائی کی ذاتی ملکیت ہےاپنےبیوی کےنام منتقل کروانے کاذمہ دارہوں گا“پھر بڑےبھائی نےدستخط کیااورکہامیں دوں گااس کےبعدزیداوراس کی بیوی نےاسی معینہ حصہ میں دس سال گزارےاور بڑےبھائی نےکوئی تعارض بھی نہیں کیا۔اب بڑےبھائی وفات پاچکےہیں۔ تنقیح:بڑےبھائی نےمکان کامعینہ حصہ چھوٹے بھائی کو ہبہ کیاتھااورنکاح کےوقت معین زمین کی منتقلی پررضامند بھی تھے۔ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں بیان کردہ تفصیل سےواضح ہےکہ مہرمیں گھرکا1/3 حصہ طےکیاگیااوراس پربڑےبھائی راضی تھےحتی کہ انہوں نےمنتقل کروانےکےعمل پربھی رضامندی ظاہ رکی لہذا مذکورہ زمین زیدکی بیوی کی ملکیت شمارہوگی اوربڑےبھائی کی اولاد کاقبضہ کرنا اوردینےسےانکارکرنادرست نہیں ۔
حوالہ جات
وإذا تزوجها على هذا العبد وهو ملك الغير أو على هذه الدار وهي ملك الغير فالنكاح جائز والتسمية صحيحة فبعد ذلك ينظر إن أجاز صاحب الدار وصاحب العبد ذلك فلها عين المسمى ، وإن لم يجز المستحق لا يبطل النكاح ولا التسمية حتى لا يجب مهر المثل وإنما تجب قيمة المسمى . (الفتاوى الهندية :1/ 303مکتبۃ رشیدیۃ) ولو تزوجها على عبد الغير أو على عبد نفسه ثم استحق تجب قيمة العبد إن لم يجز المستحق ولو وصل العبد إليه بسبب قبل القضاء عليه بالقيمة يؤمر بتسليم عينه ، كذا في العتابية . (الفتاوى الهندية (1/ 316،مکتبۃرشیدیۃ) وإذا تزوجها على هذا العبد وهو ملك الغير، أو على هذه الدار (التي) هي ملك الغير، فالنكاح جائز والتسمية صحيحة، فتسمية مال الغير صداقاً صحيح؛ لأن المسمى مال معدوم، فبعد ذلك ينظر؛ إن أجاز صاحب الدار فصاحب العبد ذلك فلها عين المسمى..... وإن( لم يجز) المستحق لا يبطل النكاح ولا التسمية، حتى لا يجب مهر المثل، وإنما تجب قيمة المسمى بخلاف البيع. (المحيط البرهاني في الفقه النعماني:6/ 160)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب