021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Register engineer کا فرم کے ساتھ کنٹریکٹ کا حکم
60480/56اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان

سوال

پاکستان کی ہر کمپنی کے لیے ضروری ہے کہ وہ رجسٹریشن کے لیے انجینئرز کو ہائر کرے۔اس کے بغیر اس کمپنی کو قانونی حیثیت نہیں ملتی۔کمپنی کی رجسٹریشن مختلف نوعیت کی ہوتی ہے۔مختلف تعداد کے انجینئرز کو رکھنا لازمی ہے۔رجسٹریشن کے بعد یہ کمپنی مختلف ٹھیکے لیتی ہے اور بعض دفعہ پوری مدت میں کوئی ٹھیکہ نہیں مل پاتا۔انجینئر ایک سال کا کنٹریکٹ کرتا ہے، لیکن اس کو کنٹریکٹ کی 50 فیصد پیمنٹ مل جاتی ہے،یہ کنٹریکٹ صرف دفتر کی حد تک کاغذ کے چند اوراق تک محفوظ رہتا ہے، اس میں کام کا کوئی عمل دخل نہیں۔یعنی انجینئر پیسےصرف ڈگری کے لیتا ہے،اس میں سروس نہیں دیتا۔اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ انجینیئر کے لیے یہ کنٹریکٹ جائز ہےَ؟کنٹریکٹر کے لیے کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں انجینئر کے لیے یہ کنٹریکٹ جائز نہیں ، اس لیےکہ وہ کمپنی کے ساتھ مل کرانجینئرنگ کونسل کوتعمیراتی کام کی رجسٹریشن کے لیے دھوکہ دے رہا ہےاور انجینئرنگ کونسل کے سامنےیہ ظاہرکررہا ہے کہ وہ کمپنی کا ملازم ہے جبکہ وہ کمپنی کا ملازم نہیں ہے اور اس فرضی معاہدہ سے کونسل کی طرف سےانجینئر کو منع بھی کیا جاتا ہے۔حکومت کی طرف سے اس قسم کی شرطیں تعمیراتی کاموں کو معیاری بنانے کے لیے مفادعامہ میں لگائی جاتی ہیں،، ان کی پاسداری ضروری ہے لہذا کمپنی اور انجینئر دونوں کے لیے اس طرح کا کنٹریکٹ جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
"حدثنا علي بن حجر، قال: أخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن أبيه، عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا." (سنن الترمذي 2/597 ط:دار الغرب الاسلامی) " - أخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا أبو عقيل: يحيى بن المتوكل قال: أخبرني القاسم بن عبيد الله، عن سالم، عن ابن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بطعام بسوق المدينة فأعجبه حسنه، فأدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في جوفه فأخرج شيئا ليس بالظاهر (1)، فأفف بصاحب الطعام، ثم قال: لا غش بين المسلمين، من غشنا فليس منا." (سنن الدارمي الغمري (ص: 610)ط:دار البشائر)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب