ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی
سوال
میری ایک چھوٹی سی دکان ہےجس میں ایل پی جی ،فریج اوراےسی میں استعمال ہونےوالےگیس بیچتا ہوں۔میں مارکیٹ سے گیس کےبھرےہوئےسلنڈرخریدتاہوں اوراپنی دکان میں کلو کےحساب سےبیچتاہوں اورجب سلنڈرخالی ہوجاتےہیں توخالی واپس کرکے،بھرےہوئے سلنڈرلےلیتاہوں اورسلنڈر میں نے خریدےہیں۔جتنےسلنڈردیتاہوں، اس کے بدلےاتنےسلنڈرملتےہیں۔پہلےکم تھے،کاروباربڑھنےکےساتھ ساتھ اوربھی خریدلیےہیں۔اللہ کاشکرہےکاروباراچھاچل رہاہے۔آپ سےیہ جانناچاہتاہوں کہ زکاۃ دیتے وقت میں گیس اورسلنڈردونوں کی زکاۃ دوں گا،یا صرف گیس کی قیمت لگاکراس کی زکاۃ دوں گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں صرف گیس پرزکاۃفرض ہے،سلنڈرپرنہیں۔جس دن آپ کی زکاۃکاسال مکمل ہو،اس دن جتنی گیس آپ کےپاس موجودہو،اس کےحساب سےزکاۃدیناواجب ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ: ثم هي فريضة محكمة ، وسببها المال المخصوص : أعني النصاب النامي تحقيقا أو تقديرا ؛ولذا يضاف إليه ،فيقال: زكاة المال .... قوله: (وآلات المحترفين ): المراد بها ما لا يستهلك عينه في الانتفاع كالقدوم والمبرد ....وقوارير العطارين ولجم الخيل والحمير المشتراة للتجارة ومقاودها وجلالها، إن كان من غرض المشتري بيعها به، ففيها الزكاة وإلا لا. (فتح القدير:3/ 461)
واللہ سبحانہ و تعالی أعلم