03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چاربھائی،تین بہنیں،اورایک والدہ میں میراث کی تقسیم
60940میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک بندہ نےگھربیچا جس کی قیمت 10,00,000(دس لاکھ) روپے ہے،جس میں بجلی کا100000(ایک لاکھ)روپےکابل)واجب الادا(ہےلیکن پچاس ہزارروپےبل میں جمع کرنےہیں اورجس )بروکر)نےگھربکوایاہےاس کو20000(بیس ہزار)روپے دینےہیں،بل اوربروکر کےپیسےنکال کر930000(نولاکھ،تیس ہزار)روپےبچتےہیں۔اب اس رقم کوآٹھ افراد(چاربھائی،تین بہنیں،اورایک والدہ)پرتقسیم کرناہے۔تقسیم کاطریقۂکار کیا ہوگا ؟اور ہرفرد کےحصے میں کتنی رقم آئےگی۔ تنقیح:مرحوم کےوالدین اوردادا،دادی حیات نہیں اورمرحوم پرکسی کاقرضہ بھی نہیں۔بجلی کاآدھا بل (پچاس ہزار)اداکرنےسےباقی آدھا(پچاس ہزار)معاف ہوجائےگااورKECکےواجبات ختم ہوجائیں گے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ مسئلہ میں مرحوم نےانتقال کےوقت اپنی ملکیت میں جوکچھ منقولہ وغیرمنقولہ مال وجائیداد،جیسےمکان، پلاٹ، نقدروپے،کپڑے غرض ہرقسم کا چھوٹابڑا سامان چھوڑاتھاوہ سب مرحوم کا ترکہ تھا،اس میں سےسب سےپہلےمرحوم کےکفن دفن کے اخراجات نکالےجائیں گے۔اس کےبعداگر کسی کاقرض ہووہ اداکیاجائےگا،پھرمرحوم نےاگرکوئی وصیت کی ہوتوبچےہوئے مال میں سےایک تہائی(3/1)تک اداکیا جائےگا۔یہ امورانجام دینےکےبعداگرترکہ میں 930000(نولاکھ،تیس ہزار)روپےہی بچتےہیں تویہ ورثہ میں درج ذیل طریقے کےمطابق تقسیم ہوں گے: مرحوم کےترکہ میں سے مرحوم کی بیوی کی ملکیت میں)12.5%116250روپے(اوراس کےبیٹوں میں سے ہر ایک بیٹےکی ملکیت میں 15.9% 147954.55) روپے(اور ان کےبیٹیوں میں سے ہرایک بیٹی کے حصےمیں 73977.273)7.95%روپے( کی مالیت آئےگی ۔
حوالہ جات
( يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني بتجهيزه ) يعم التكفين ( من غير تقتير ولا تبذير ثم ) تقدم ( ديونه التي لها مطالب من جهة العباد ) ويقدم دين الصحة على دين المرض إن جهل سببه وإلا فسيان كما بسطه السيد ، ( وأما دين الله تعالى فإن أوصى به وجب تنفيذه من ثلث الباقي وإلا لا، ثم ) تقدم ( وصيته ) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار ( من ثلث ما بقي ) بعد تجهيزه وديونه، وإنما قدمت في الآية اهتماما لكونها مظنة التفريط ( ثم ) رابعا بل خامسا ( يقسم الباقي ) بعد ذلك ( بين ورثته ) أي الذين ثبت إرثهم بالكتاب أو السنة. (رد المحتار :10/ 528 دارالمعرفۃ) يبدأ من تركة الميّت بتجهيزه ثمّ ديونه ثمّ وصيّته ثمّ تقسم بين ورثته .....وللزّوجة الربع،ومع الولد أو ولد الابن وإن سفل: الثمن .وللبنت النّصف، وللأكثر الثّلثان ،وعصبها الابن وله مِثلا حظّها. (كنز الدقائق :ص 696)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب