مفتی صاحب میرےابونیک اورصالح تھےاورعلماءسےبہت محبت کرتےتھےاورشریعت کےپابند تھے۔ جب بیمارتھےاس وقت جوروزےبیماری کی وجہ سےچھوٹ گئےتھے، ان کافدیہ بھی دیا،لیکن وہ نمازیں جو بیماری کی حالت میں رہ گئی تھیں اس کافدیہ نہیں دے سکے۔آپ سےدرخواست ہے کہ ان نمازوں کافدیہ دینے کاطریقہ بتادیں اورفدیہ میں پیسےدےسکتےہیں یاگندم دیناضروری ہے؟
جواب تنقیح:میرےابوبہت سخت بیمارتھےاوراس کےران پرایک بڑادانہ تھاجس سےپانی رستا تھااوروضونہیں رہتاتھا،اس لیےتقریباچھ ماہ نمازیں نہیں پڑھیں اورمیرےابونےنمازوں کافدیہ دینےکا کہا تھا۔ابونےبہت ساری جائیداد ہمارےلیےچھوڑی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نےجومال چھوڑاہے،اس کےایک تہائی سےان کی وصیت کےمطابق فوت شدہ نمازوں کافدیہ دیناضروری ہے۔ایک دن میں وترسمیت چھ نمازیں ہیں اورہرنمازکافدیہ پونےدوکلوگرام گندم ہے،البتہ احتیاط سَوا دوکلوگندم دینےمیں ہے۔فدیہ میں گندم اورپیسے دونوں دےسکتےہیں،البتہ پیسےدیناافضل ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة. (وكذا حكم الوتر) والصوم، وإنما يعطي (من ثلث ماله).
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله: ( نصف صاع من بر) :أو من دقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته، وهي أفضل عندنا؛ لإسراعها بسد حاجة الفقير إمداد.... قوله: وإنما يعطي من ثلث ماله): أي فلو زادت الوصية على الثلث لا يلزم الولي إخراج الزائد ، إلا بإجازة الورثة. (رد المحتارعلی الدر المختار:2/ 72)