میں نے جھگڑے کے دوران”طلاق طلاق جاؤ قصہ ختم ہے “کہاہے،اس واقعہ کے وقت میرے نانااورخالہ ایک اوررشتہ دارموجودتھے،انہوں نے یہی الفاظ سنے ،مفتی صاحب اس مسئلہ کاحکم واضح فرمادیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق،طلاق “ دومرتبہ کہنے سے دوطلاق صریح تو واقع ہوچکی ہیں،تیسراجملہ”جاؤقصہ ختم ہے “اس سے تیسری طلاق کی نیت تھی تواس صورت میں عورت پرتین طلاقیں مغلظہ ہوچکی ہیں ،اب اس عورت سے شرعی حلالہ کے بغیردوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا،اوراگراس سے تیسری طلاق کی نیت نہیں تھی،گزشتہ دو طلاقوں کے نتیجے کےطورپریہ جملہ کہاگیاہےتودوطلاق بائن واقع ہوئی ہیں،طلاق بائن کاحکم یہ ہے کہ اس میں رجوع (چاہے عدت میں ہو یاعدت کے گذرنےکےبعد) دوبارہ نئےنکاح کے ذریعہ ہوسکتاہے۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق (ج 6 / ص 282):
"لا تطلق بها أي بالكنايات إلا بنية أو بدلالة حال أراد بدلالة الحال حال مذاكرة الطلاق أو حالة الغضب."
رد المحتار (ج 3 / ص 336):
" الصريح يلحق الصريح والبائن قوله: (الصريح يلحق الصريح) كما لو قال لها: أنت طالق ثم قال أنت طالق أو طلقها على مال وقع الثاني.فلا فرق في الصريح الثاني بين كون الواقع به رجعيا أو بائنا۔ “
الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (ج 5 / ص 51):
“( وإذا وصف الطلاق وبضرب من الزيادة والشدة كان بائنا ) ؛ لأن الطلاق يقع بمجرد اللفظ فإذا وصفه بزيادة أفاد معنى ليس في لفظه قوله ( مثل أن يقول أنت طالق بائن أو طالق أشد الطلاق أو أفحش الطلاق أو طلاق الشيطان أو طلاق البدعة أو كالحبل أو ملء البيت ) ، وكذا أخبث الطلاق أو أسوأ الطلاق أو أنت طالق ألبتة “
الهداية في شرح بداية المبتدي (ج 1 / ص 429):
"وإذا وصف الطلاق بضرب من الزيادة أو الشدة كان نائبا مثل أن يقول أنت طالق بائن أو البتة"
الهداية (ج 1 / ص 257):
”وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوج في العدة وبعد انقضائها ۔ “