021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لعنت کرنے کاحکم
60678جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آج کل کوعام رواج ہے کہ ایک دوسرے کولعنت کرتے ہیں توکسی شخص کادوسرے پرلعنت کرنازبان یاہاتھ کے اشارے سے اس کاکیاحکم ہے؟لعنت کرنے والے کوتنبیہ کرناضروری ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کرنے سے منع فرمایااوراسے قتل سے تعبیرفرمایا،اس لئے اس برے عمل سے اجتناب ضروری ہے اوراگرکوئی لعنت کرتاہے تواس کوحکمت اور مناسب اندازمیں سمجھانے کی کوشش کی جائے کہ جس سے فتنہ فساد نہ ہو ،اگرسمجھانےکے نتیجہ میں فتنہ فساد کااندیشہ ہے توپھرسمجھاناضروری نہیں۔
حوالہ جات
صحيح البخاري (ج 8 / ص 15): عن أبي قلابة أن ثابت بن الضحاك وكان من أصحاب الشجرة حدثه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ﴿من لعن مؤمنا فهو كقتله ﴾.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب