021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد کی گلی بند کرنے کا حکم
60700وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے محلہ کی مسجد جوکہ تقریبا 1985سے تعمیر شدہ ہے ،مسجد کی جنوبی جانب مسجد کی گلی ہے ،جوکہ تعمیر کے وقت سے لیکر اب تک گلی مسجد ہے ، لیکن اب متولی مسجد نے اس گلی کو بند کرکے دیوار بنادی ہے ،اور دیوار کے دونوں کنارے پر دروازہ لگا دیئے ہیں ۔جس سے اہل محلہ اور عوام الناس کے لئے راستہ تنگ ہوگیا ہے ، اب سوال یہ ہے متولی مسجد کا یہ فعل کس حد تک درست ہے جبکہ شروع ہی سے یہ گلی مسجد مختص کی گئی تھی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر گلی کی جگہ مسجد کی ملکیت ہے اور مسجد کو محفوظ بنانے کی ضرورت سے مسجد کی انتظامیہ نے یہ اقدام کیا ہے ،تو شرعا اس فعل کی گنجا ئش ہے ۔ اگر گلی مسجد کی مملوکہ نہیں ہے بلکہ کسی کی ذاتی یا سرکاری زمین میں حکومت کی طرف سے بناہوا عام راستہ ہےتو گلی کو بندکرکے لوگوں کو تنگی میں ڈالنا درست نہیں ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 379) (تؤخذ أرض) ودار وحانوت (بجنب مسجد ضاق على الناس بالقيمة كرها) درر وعمادية. وقال ابن عابدین رحمہ اللہ ؛ وقد علمت ترجيح خلافه وهو جواز جعل شيء منه مسجدا وتسقط حرمة المرور فيه للضرورة لكن لا تسقط عنه جميع أحكام المسجد، فلذا لم يجز المرور فيه لجنب ونحوه كما مر فافهم. (قوله: وتؤخذ أرض) في الفتح: ولو ضاق المسجد وبجنبه أرض وقف عليه أو حانوت جاز أن يؤخذ ويدخل فيه اهـ زاد في البحر عن الخانية بأمر القاضي وتقييده بقوله: وقف عليه أي على المسجد يفيد أنها لو كانت وقفا على غيره لم يجز لكن جواز أخذ المملوكة كرها يفيد الجواز الأولى؛ لأن المسجد لله تعالى، والوقف كذلك ولذا ترك المصنف في شرحه هذا القيد وكذا في جامع الفصولين تأمل
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب