021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ذہنی مریض کی حالتِ مرض کی طلاق کا حکم
60685طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

ایک شخص تقریباً عرصہ پندرہ سال سے ایک دماغی مرض میں مبتلاہے، جب مرض شروع ہونے لگتاہے تو مریض خاموشی اختیار کرلیتاہے،اورپھرایک دو دن بعد15سے 20دن کےلیے بستر پر سوجاتاہے ،اس دوران کئی کئی دن کھانا پینا بھی نہیں کرتا،اور سوائے پیشاب وپاخانہ کی ضرورت کے بسترسے اٹھتابھی نہیں ،اس دوران نماز قرآن اورروزگارکی کوئی فکر نہیں کرتا، اس دوران کبھی دم اورکبھی ڈاکٹر سے علاج کروایا جاتا ہےاورجب طبیعت درست ہوجاتی ہےتوسب کچھ کرنے لگتاہےجیسے غسل کرنا،نماز کی دائیگی وقت پر کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا ،گویا دین ودنیاکی تمام ذمہ داریاں وقت پر ادا کرتاہےاوردوسروں کوبھی دعوت دیتاہے اورجب سوال کیاجائے کہ 20دن تک نماز وغیرہ فرض نہیں تھی کیا؟ تو شرمندگی سے جواب دیتاہے کہ ان دنوں میں میری کیا حالت تھی؟ لیکن اب دوسال سے بیماری کا اثریہ ہے کہ تکلیف شروع ہونے سے قبل گالی دیتاہےاوربغیر کسی فرق کے کہ یہ سسر ہے ، بیٹی ہے ،بہو ہے ،بھائی ہے اورجوکچھ منہ میں آئے بولتا رہتاہے، مارپیٹ کرتاہے، دن ،رات جاگتا رہتاہے، کچھ دن بعد پھر سوجاتاہے اورکئی کئی دنوں تک پیشاب وپاخانہ کمرے میں کپڑوں ہی میں کرتا رہتاہے ،ڈاکٹری رپورٹ کے مطابق نفسیاتی مسئلہ ہے اوراس کا علاج ہوگا، اس کیفیت میں مریض کہتاہے کہ میں نے اپنی بیوی کو چھوڑدیاہے اورجب سوال کرو کہ تونے پہلے بھی ایسے کہاتھاتو جواب دیتاہے کہ میں نے پہلے بھی چھوڑدیا تھا، مگر جب بیماری کا غلبہ ختم ہوجاتاہےتو سب کچھ درست ہوجاتاہے، بیوی سے تعلقات ،بچوں سے پیار، سسر اوربھائیوں سے معذرت کرتاہے اورافسردہ بھی ہوجاتاہے کہ میں نےاپنی بچی کو گالی دی ہے، بھائیوں سے لڑاہوں، سالوں سے بھی لڑا ہوں ،سسر کو بھی گالی دی ہے ؟گویا جس جس سے بھی بیماری کے دوران بداخلاقی، گالم گلوچ اور جھگڑاہواہےان سب سے فرداً فرداً معافی مانگتاہے ۔ مذکورہ بالاکیفیات اورڈاکٹری رپورٹ کہ یہ نفسیاتی مسئلہ ہے،اس کا علاج ہوگا کے بعد اب فرمائیں کہ اس صورت میں اس کے کسی لین دین یا دی ہوئی طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ اورلین دین کا اعتبا رہوگایا نہیں ؟قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیل کے ساتھ واضح جواب دیں ۔ جز اکم اللہ خیرااحسن الجزاء۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں جب شخصِ مذکورکوبیماری کے دوران کھانےپینے، فرائض،واجبات اورپاکی ناپاکی کا بھی پتہ نہیں چلتا جیسے کہ سوال میں درج ہے تو اگر یہ حالات واقعۃً اس کے ہوں اورڈاکٹر بھی اس کی تصدیق کرتے ہوں تو پھر یہ شخص تمام معاملات میں بحکمِ مجنون ہے ،لہذا نہ اس کے کسی معاملےکا اعتبارہوگا اورنہ اس کی دی ہوئی طلاق واقع ہوگی۔تاہم یہ شخص جن دنوں بیمار نہیں ہوتا اور ہوش وحواس میں رہتا ہے،پانچ وقتہ نماز پڑھتاہے، کھاناکھاتا ہے،پاکی اورناپاکی کا خیال رکھتاہے اورسب سے معافی مانگتاہے جیسے کہ سوال میں درج ہے تو پھر اس حالت میں وہ بحکمِ مجنون نہیں ہوگا،لہذا اس حالت میں اس کے معاملات کااعتبارہوگا اور اس کی دی ہوئی طلاق بھی واقع ہوگی۔
حوالہ جات
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 244) يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن الإدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل. وفی الھندیۃ(2/368) فلا یقعُ طلاقُ الصبی وان کان یعقلُ والمجنونِ (الٰی قولہ) اما فی حالَتِہٖ الافَاقیَۃِ فالصحیحُ أنہ واقعٌ ہکذا فی الجَوہَرۃِ النیّرَۃِ . الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 641) (قوله ومجنون) أي في حال جنونه، حتى لو كان يجن ويفيق فأعتق في حال إفاقته يصح.(وقال فی (3/ 474) فمن يفيق يجوز في حال إفاقته. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 144) وجعله الزيلعي في حال إفاقته كالعاقل والمتبادر منه أنه كالعاقل البالغ، وبه اعترض الشرنبلالي على الدرر، فلا تتوقف تصرفاته ووفق بينهما الرحمتي والسائحاني بحمل ما هنا على ما إذا لم يكن تام العقل في حال إفاقته. وما ذكره الزيلعي على ما إذا كان تام العقل. وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار4/ 224) وعن الليث لا يجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب(وکذافی البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق (5/ 51).واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب