021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قتل عمد کی صورت میں صلح کی مقدار کیاہے؟
60708قصاص اور دیت کے احکاممتفرق مسائل

سوال

ہمارےقریبی گاؤں والوں نے اب حال ہی میں میرے بچے کوشہیدکیاہے اپنی کسی دشمنی کی بناءپر،یہ قتل جان بوجھ کرکیاہے اوروہ اس کے مقربھی ہیں کہ ہم نے ماراہے،میرے مقتول بچے کی شادی ایک سال پہلے ہوئی تھی اوراس کاایک بچہ بھی ہے،پھراس قتل کے اقرارکے بعدمیں نے صلح میں ان سے ایک بچی مانگی جیساکہ دیہات میں ہوتاہےکہ مقتول کے بدلہ ایک لڑکی یادولڑکیوں کانکاح اپنے بیٹوں یاکسی اوررشتہ داروں سے کرالیتے ہیں،لیکن قاتل نے لڑکی دینے سے انکارکردیا اورکہاکہ پیسے جتنے بھی مانگو گے تومیں دوں گا،پھرجج نے اٹھارہ لاکھ روپے کافیصلہ سنایا،لیکن میں نے انکارکیا کہ نہیں میں شریعت کی مقررکی ہوئی رقم وصول کروں گاتوانہوں نے یہ بات مان لی کہ فتوی لے آوہم مان لیتےہیں ۔ پوچھنایہ ہے کہ قاتل جس نے قصداقتل کیاہواوروہ اس کامقربھی ہوتواس سے قصا معاف کرلیاجائے تو پھر دیت میں وہ کتنی رقم وصول کرسکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قتل عمد سےصلح کرنے کی صورت میں فریقین مال کی جتنی مقدار پرراضی ہوجائیں اتنی ہی مقدارقاتل پرمقتول کے ورثہ کودینی لازم ہوتی ہے ،قتل عمد سے صلح کی صورت میں شریعت نے کوئی متعین مقداردیت کی مقررنہیں کی ،بلکہ اس کوفریقین کی رضامندی پرچھوڑدیا،لہذا مذکورہ صورت میں اگرقاتل اپنے اس عمل پرنادم اورشرمندہ ہیں اورورثہ صلح میں مال لینے پرراضی ہیں تواس میں قاتل کی مالی حیثیت کوسامنے رکھ کرکوئی ایسی مقدارمتعین کرلی جائے کہ جس کووہ ادابھی کرسکے اورآئندہ کے لئے اس کوعبرت بھی حاصل ہوجائے۔عدالت کی طرف سے مقررکردہ رقم بھی لے سکتے ہیں،اس میں کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے۔
حوالہ جات
رد المحتار - (ج 23 / ص 291) ”( و ) صح ( في ) الجناية ( العمد ) مطلقا ولو في نفس مع إقرار ( بأكثر من الدية والأرش ) أو بأقل لعدم الربا ، وفي الخطأ كذلك لا تصح الزيادة لأن الدية في الخطأ مقدرة حتى لو صالح بغير مقاديرها صح كيفما كان بشرط المجلس “
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب