021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وظیفہ کے ساتھ کمیشن مقررکرنے کاحکم
60713اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

ایسی کمائی جس کی تنخواہ میں کمیشن ملتاہواس کے بارے میں کیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ملازم کاوظیفہ مقررکرنےکےبعدکام میں دلچسپی اوررغبت بڑھانے اورمطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے الگ سے متعین طورپر کچھ اضافی رقم طے کرلی جائے تویہ بھی وظیفہ کاحصہ ہے اوراس کالینادرست ہے،تاہم اگرمجازاتھارٹی کی طرف سے ملازم کے لئے باقاعدہ کام کی اجرت ایک متعین رقم کی صورت میں طےکردی گئی ہوتواس مفوضہ کام کوکرناملازم کے لئے ضروری ہوجاتاہے،اگراس ملازم کومتعلقہ ذمہ داری پوراکرتےہوئے کسی اورجگہ سے کسی قسم کاکمیشن ملتاہے تویہ صرف اس وقت اس کے لئے حلال ہوگا جب کہ اس کوخودمالک یامستاجر نے اس کی اجرت میں پہلے سے مقررکردیاہویااس طرح کمیشن کالینااس کے علم اوراجازت کے ساتھ ہو۔بصورت دیگراس کمیشن اورڈسکاؤنٹ کاحقداروہ متعلقہ کمپنی یاشخص ہوتاہے جس کایہ ملازم ہے،ملازم کے لئے اس کمیشن کواپنے پاس رکھناجائزنہیں ہوتا،اسی طرح اس مفوضہ کام کوپوراکرنےاورانجام دہی میں کسی بھی قسم کی رقم کامطالبہ کرناجائزنہیں ،یہ رشوت کے حکم میں آتا ہے۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب