جن عصری اداروں میں ناظرۂ قرآنِ پاک پڑھایا جاتا ہے، طلبہ اور طالبات قرآنِ پاک اور سیپارے اپنے بستوں میں رکھ کر لاتے ہیں اور چونکہ عصری اداروں میں نظامِ تعلیم کرسی اور میز پر رائج ہے تو طلبہ اپنے بستے نیچے زمین پر اپنے پاؤں کے پاس رکھتے ہیں۔ قرآنِ پاک بستوں میں موجود ہوتے ہیں۔ طلبہ اس کے اوپر سے پھلانگتے بھی ہیں اور بستے پاؤں میں بھی آتے ہیں۔ اسی طرح دینیات کی کتابوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوتا ہے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ طریقۂ کار بے ادبی کے زمرے میں نہیں آتا؟ اگر ایسا ہے تو اس سے بچنے کا طریقہ بھی بتادیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ طریقہ بلاشبہہ بے ادبی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ طلبہ اپنے بستے یا کم ازکم قرآنِ کریم، سیپارے اور کتابیں میز کے اوپر رکھا کریں۔ اگر سب کتابیں میز کے اوپر رکھنا ممکن نہ ہو تو اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ ہر کمرۂ جماعت میں الماری یا ریک کا انتظام کرے۔ اگر سرکار یا انتظامیہ اس پر توجہ نہ دے تو طلبہ اپنی مدد آپ کے تحت بھی یہ کام کرسکتے ہیں۔