021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امین کا بلااجازت امانت کسی اورکے پاس رکھوانےکاحکم
60986امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک پلاٹ 350بلاک 3 احسن آباد سوسائٹی میں ہے، جو سیدسیف اللہ عتقی کے لیے ان کے بڑے بھائی سید امان خان عتقی نے خریداتھا،کچھ عرصہ بعدسیف اللہ عتقی کاانتقال ہوگیا،انتقال کے بعد ان کے بڑے بھائی نے اس پلاٹ کی فائل ہمارے حوالے کی تاکہ اس کو فروخت کیاجاسکے ،فروخت کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ اس پلاٹ کو فروخت کرنے کےلیے جملہ وارثین کی منظوری ضروری ہے ،ہمیں معلوم ہوا کہ سیف اللہ کی بیوی اوربیٹی امریکہ میں کسی اورشہرمیں منتقل ہوگئے ہیں اوران سے باجود تلاش کے کوئی رابطہ ممکن نہ ہوسکا،اب اس پلاٹ کی فائل ہمارے پاس عرصہ 18سال سے امانتاً موجود ہے،آپ سے گزارش ہے کہ اگر مجلسِ علمی سوسائٹی اس کو اپنے پاس لینا چاہے توہم یہ فائل امانتاً دینے کے لیے تیارہیں کہ اگر حقیقی وارث دوبارہ کلیم کریں تو ان کو واپس کردیاجائے،پوچھنا یہ ہےکہ شریعت کی رو سے ایساکرناجائز ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب مرحوم سیدسیف اللہ عتقی کے ورثہ میں سے بیوی اوربیٹی بھی حیات ہیں ، تو مذکورہ پلاٹ میں وہ بھی وارث اورشریک ہیں،لہذا ان کی اجازت کے بغیر صرف سیدسیف اللہ کے بڑے بھائی کی اجازت سے اس پلاٹ کو بیچناجائز نہیں ہے، یہ احسن آبا سوسائٹی کے پاس امانت ہے اورامین بغیر حقدار کی اجازت کے نہ اس کو بیچ سکتاہے اورنہ کسی اورکے پاس امانت رکھوا سکتاہے،لہذا ورثہ کی اجازت کے بغیربطورامانت یہ فائل مجلسِ علمی سوسائٹی کو دینا درست نہیں اوراگر مجلسِ علمی سوسائٹی کو دینے کا مقصد مشروط وقف ہے تو ایسا بھی نہیں ہوسکتا،اس لیے کہ سوسائٹی والے اس کے مالک نہیں اورغیرمالک کا وقف باطل ہوتا ہے،لہذا مجلسِ علمی سوسائٹی کو یہ فائل بطوروقف بھی نہیں دی جاسکتی، البتہ یہ فائل واپس سیف اللہ کے بڑے بھائی کے حوالہ کی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
وفی فتاوی قاضیخان(3/226) عشرة أشياء إذا ملكها إنسان ليس له أن يملك غيره لا قبل القبض و لا بعده ..... و منها المودع لا يملك الإيداع عند الأجنبي. وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 340) الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد، وأن لا يكون محجورا عن التصرف، حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد بشراء أو صلح، ولو أجاز المالك وقف فضولي جاز. وفی فتح القدير للكمال ابن الهمام (6/ 201) ومن الشروط الملك وقت الوقف، حتى لو غصب أرضا فوقفها، ثم اشتراها من مالكها ودفع ثمنها إليه أو صالح على مال دفعه إليه لا تكون وقفا؛ لأنه إنما ملكها بعد أن وقفها .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب