021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے گوشت کی تقسیم کا طریقہ
60971 قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے ہاں رواج ہے کہ لوگ قربانی کے گوشت کو تھوڑا بہت غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں، اپنا حصہ رکھنے کے بعد باقی گوشت رشتہ دار اور دوست احباب میں بانٹ دیتے ہیں، جبکہ جن میں بانٹا جارہا ہوتا ہے انہوں نے بھی قربانی کی ہوتی ہے۔ بندہ صرف ان لوگوں میں گوشت بانٹتا ہے جنہوں نے قربانی نہ کی ہو۔ اپنے رشتہ داروں میں بھی جن لوگوں نے قربانی کی ہوتی ہے، بندہ انہیں گوشت نہیں دیتا، تاکہ زیادہ سے زیادہ غرباء میں گوشت تقسیم ہوسکے۔ مندرجہ بالا طرزِ عمل میں اگر کوئی چیز قابلِ اصلاح ہے تو وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فقہائے کرام رحمہم اللہ نے قربانی کے گوشت کی تقسیم کا طریقہ یہ بیان فرمایا ہے کہ گوشت کے تین حصے بنائے جائیں، ایک حصہ غرباء میں تقسیم کیا جائے، دوسرا حصہ اپنے رشتہ دار اور دوست واحباب کو کھلایا جائے، اور تیسرا حصہ اپنے اہل وعیال کے لیے رکھا جائے۔ سوال میں ذکر کردہ دونوں طریقے فی نفسہ درست ہیں۔ البتہ گوشت تقسیم کرتے وقت ان لوگوں کو ترجیح دینا زیادہ بہتر ہے جو خود قربانی نہیں کرسکتے۔
حوالہ جات
القرآن الکریم: {فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ } [الحج: 28] أحکام القرآن للجصاص: (5/73): وھذہ الآیة قد انتظمت سائر الھدایا والأضاحی، وھی مقتضیة لإباحة الأکل منھا والندب إلی الصدقة ببعضھا، وقدر أصحابنا فیہ الصدقة بالثلث، وذلك لقولہ تعالی (فکلوا منھا وأطعموا البائس الفقیر) قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی لحوم الأضاحی: "فکلوا وادخروا" فجعلوا الثلث للأکل والثلث للادخار والثلث للبائس الفقیر. صحيح البخاري- طوق النجاة (7/ 103): عن سلمة بن الأكوع قال قال النبي صلى الله عليه وسلم من ضحى منكم فلا يصبحن بعد ثالثة وبقي في بيته منه شيء فلما كان العام المقبل قالوا يا رسول الله نفعل كما فعلنا عام الماضي قال كلوا وأطعموا وادخروا فإن ذلك العام كان بالناس جهد فأردت أن تعينوا فيها. بدائع الصنائع (5/ 80): والأفضل أن يتصدق بالثلث، ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث؛ لقوله تعالى { فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر }، وقوله عز شأنه { فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير } ، وقول النبي عليه الصلاة والسلام: "كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا"، فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا، ولأنه يوم ضيافة الله عز وجل بلحوم القرابين فيندب اشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى عز شأنه في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعا ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز لأن القربة في الاراقة، وأما التصدق باللحم فتطوع.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب