کیافرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
میر ی اہلیہ کا تمام زیور ان کےنام پرہے ،اس زیور کی زکوۃ،صدقہ فطراورقربانی اہلیہ پر لازم ہوگی یاشوہر(مجھ)پر؟ اگراہلیہ پر لازم ہو تو اگر اس کے پاس نقد پیسے نہ ہوتو زکوۃ وغیرہ کی ادائیگی کیسے کرےگی ؟ واضح رہے کہ میں اہلیہ کو گھر یلو اخراجات کے علاوہ ان کی ذاتی خرچوں کے لئے ماہانہ کچھ رقم دیتا ہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جو زیور آپ کی بیوی کی ملک میں ہے اس کی زکوٰۃ،صدقہ فطر اورقربانی وغیرہ بھی اصلاً اسی پر فرض ہے، آپ پر فرض نہیں ہے،اگر آپ ان کی طرف سے ان کی اجازت سےادا کریں تو اس سے ان کی زکوۃ صدقہ فطراورقربانی ادا ہوجائے گی اوریہ آپ کی طرف سےتبرع اور احسان ہوگا؛آپ کی بیوی کو چاہئے کہ اہتمام کے ساتھ حساب لگاکر اپنی زکوٰۃ خود نکالے، اگر نقد رقم پاس نہ ہو تو زکوٰۃ کی مقدار کے بقدر زیور بیچ کر یا خود زیور ہی سے بقدرزکوۃکسی مستحق کو دیدے، تاکہ اس کے ذمہ سے زکوٰۃ کا فرض ساقط ہوجائے۔
حوالہ جات
وفی الھدایۃ (۱؍۱۸۵)
الزکاۃ واجبۃ علی الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملک نصاباً ملکا تاماً، وحال علیہ الحول لقولہ تعالی: {وَآتُو الزَّکَاۃَ} ولقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أدوا زکاۃ أموالکم، وعلیہ إجماع الأمۃ، والمراد بالواجب الفرض.