021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح میں ایجا ب وقبول کا صحیح طریقہ
56589نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

نکاح میں ایجاب وقبول کا صحیح طریقہ کیا ہے ، میں نے دیکھا ایک قاضی نکاح کو بہت ہی غلط طریقہ سے ایجاب وقبول کراتے ہیں اور بھی مختلف علاقوں میں مختلف طریقے رائج ہیں ،اس لئے براہ کریم صحیح طریقہ کی طرف رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایجاب وقبول کروانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے لڑکی سےباقاعدہ اجازت حاصل کی جائےیعنی لڑکی کا یا والد یا کوئی اور قریبی محرم رشتہ دو گواہوں کی موجودگی میں لڑکی سے کہیں کہ آ پ کانکاح فلاں بن فلاں سے کروا رہے ہیں ۔ اس سے اجازت حاصل ہونے کے بعد نکاح کی مجلس میں قاضی کو وکیل بنایاجائے کہ ہم نے لڑکی سے اجازت حاصل کی ہے آپ نکاح پڑھا دیں ،اس کے بعد قاضی گواہوں کی موجودگی میں لڑکے کو مخاطب کرکے کہے ،کہ فلانہ بنت فلا ں کو اتنے مہر کے عوض میں آپ کے نکاح میں دیا آپ کو قبول ہے ۔پھر لڑکا جواب میں کہے میں نے قبول کیا ، بس ایجاب وقبول کی حقیقت اتنی ہی ہے اس سے زائد اگر کسی علاقہ میں کوئی خلاف شرع رسم پائی جاتی ہے اس سے اجتناب کیاجائے۔ یہ بھی یاد رہے کہ لڑکی سے اجازت لیتے وقت گواہوں کا ہونا مستحب ہے اور نکاح کی مجلس میں گواہوں کا ہونا ضروری ہے اس کے بغیر نکاح صحیح نہیں ہوگا ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 9) (وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي) لأن الماضي أدل على التحقيق (كزوجت) نفسي أو بنتي أو موكلتي منك (و) يقول الآخر (تزوجت، وفیہ ایضا قال؛ (و) شرط (حضور) شاهدين حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب