021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشروط طلاق سے بچنے کی صورت
61774طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

عبداللہ نے اپنی بیوی کوکہاکہ اگرتم فلاں گھرمیں گئی توتجھے طلاق ہے،مگراس گھرمیں جائے بغیرچارائے کارنہیں تھا،علماءسے فتوی لیاگیا جس سے پتہ چلا ایک طلاق واقع ہوگی اگرچہ بنت حوا بارباراس گھرمیں داخل ہو اورفتوی کے مطابق عدت کے اندرہی رجوع کرلیا۔ ابھی چندماہ ہی گذرے تھے کہ عبداللہ کی بنت حواسے لڑائی ہوئی اورعبداللہ نے صریح الفاظ میں بنت حواکوکہا ایک مرتبہ تجھے طلاق ہے،علماء سےمشاورت کے بعد عبداللہ نے عدت کے اندرہی بغیرنکاح کے رجوع کرلیا۔ دوسری طلاق کے بعد عبداللہ کااپنی والدہ سے جھگڑاہوا اورعبداللہ نے اپنی والدہ سے کہاکہ اگرمیں پھراس گھرمیں آیا تواس کوطلاق ہے۔ اورانگلی سے اشارہ بنت حوا کی طرف تھا جوسامنے گھڑی تھی ،اس کے بعد عبداللہ گھرسے نکل گیا،واپس گھرمیں داخل نہیں ہوا،یہ مکان عبداللہ کے والد کاذاتی ہے جوکہ پانچ مرلہ پرتعمیرہے،اس کے علاوہ عبداللہ کاذاتی کوئی گھر نہیں اورنہ ہی اس کے والدین کاہے۔ دونوں طلاقوں سے پہلے عبداللہ اپنے آبائی گاؤں میں اپنے چچاسے جھگڑااورکہاکہ اگرمیں پھر یہاں آیا تومیری بیگم مجھ پرطلاق ہے اورگھرسے نکل گیا اورجھگڑے کی جگہ اس مکان کاصحن تھا جس کی ایک چھت تلے عبداللہ کے پانچ چچے اوردادی آباد ہیں ،مکان تقریبا دس مرلے پرتعمیرہے،باقی اردگرد تقریباچارکنال جگہ ہے جوعبداللہ کے دادے کی ہے۔ مندرجہ بالاصورت حال کے بعدعبداللہ بہت پریشان ہے،کیونکہ عبداللہ کے دو ہی ٹھکانے ہیں کوئی ایسی صورت واضح فرمادیں جس سے عبداللہ ان دونوں گھروں میں جاسکے ورنہ کم ازکم کوئی ایسی صورت بن جائے کہ عبداللہ اپنے آبائی گھرجاسکے،جن کے ساتھ غمی خوشی زندگی کالازمی حصہ ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق سے بچنے کی یہی صورت ہے کہ مذکورہ مکان میں نہ جایاجائے،یہ صورت بھی ہوسکتی ہے کہ مذکورہ مکان فروخت کرکے دوسری جگہ مکان لے لیاجائے اوراس صورت میں والدین کے مکان میں جانے سے طلاق واقع نہیں ہوگی
حوالہ جات
رد المحتار (ج 14 / ص 130): ( وفي لا يدخل دارا ) لم يحنث ( بدخولها خربة ) لا بناء بها أصلا ( وفي هذه الدار يحنث وإن ) صارت صحراء أو ( بنيت دارا أخرى بعد الانهدام ) لأن الدار اسم للعرصة والبناء وصف والصفة إنما تعتبر في المنكر لا المعين إلا إذا كانت شرطا أو داعية لليمين
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب