021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاجنازہ حاضرین پر فرضِ عین ہوجاتاہے؟
61052جنازے کےمسائلجنازے کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازجنازہ فرض کفایہ ہے ،مگربعض حضرات سے سناہے کہ جب جنازہ حاضرہوجاتاہے تو حاضرین پر وہ فرضِ عین ہوجاتا ہے، کیا یہ بات درست ہے کہ نمازِجنازہ حاضرین پر فرضِ عین ہوجاتاہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بعض حضرات نے حاضرینِ جنازہ پر نماز ِجنازہ کو فرضِ عین کہا ہے، لیکن یہ قول شاذ ہے،صحیح یہ ہے کہ حاضرین پر بھی فرضِ کفایہ رہتاہے، البتہ چونکہ ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں جن میں سے ایک اس کی وفات پر اس کی نماز جنازہ میں شرکت کرنابھی ہے، اس لیےاگرچہ بعض افراد کا نمازِ جنازہ ادا کرنے سے باقی لوگوں سے فرض ساقط ہوجاتا ہے،لیکن حاضرین کیلئے ایک مسلمان کا حق ہونے کی وجہ سے جنازہ میں شریک نہ ہونا مناسب نہیں۔
حوالہ جات
لمافی صحیح مسلم(۲۱۳/۲): عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ خمس تجب للمسلم علی اخیہ ردالسلام وتشمیت العاطس واجابۃ الدعوۃ وعیادۃ المریض واتباع الجنائز. وفی الھندیۃ(۱۶۵/۱): لا ینبغی ان یرجع من جنازۃ حتی یصلی علیہ. وفی حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح (صـ۴۷۷،۴۷۸): (فرض کفایۃ) بالاجماع… والاصل فیہ قولہ تعالیٰ ’’وصل علیہم‘‘ (التوبۃ:۱۰۳) وقولہ علیہ الصلوۃ والسلام صلوا علی کل برٍ وفاجرٍ وانما کانت فرض کفایۃ لقولہ علیہ السلام ’’صلوا علی صاحبکم ولو کانت فرض عینٍ ماترکہا ولان فی الایجاب ای العینی علی الجمیع استحالۃ وحرجاً فاکتفی بالبعض. وفی الدرالمختار(۲۰۷/۲): والصلاۃ علیہ… فرض کفایۃ بالاجماع. الشامیۃ (۱/۵۳۸): وفرض الکفایۃ معناہ فرض ذوکفایۃ ای یکتفی بحصولہ من ای فاعل کان. وفی تقریرات الرافعی. علی رد المحتار(۱۱۹/۲): (قول المصنف فرض کفایۃ) فی السندی ثم انہ قیل کون صلاۃ الجنازۃ فرض کفایۃ مقید بما اذا لم یکن الناس حاضرین فی مجلس الجنازۃ لانہ ذکر فی فتاویٰ قاضیخان وظہیر الدین والمستصفی قال السید الامام ناصر الدین واذا لم یکن الناس حاضرین فی مجلس الجنازۃ و لم یعاینوھا فالصلاۃ علیہا فرض کفایۃ واما عند حضورھم ومشاھدتہم فالصلاۃ واجبۃ علی کل واحد من الناس باداء نفسہٖ لانہا حینئذ فرض عین ولا خلاف فیہ اصلاً کذا رأیتہ بخط بعض الفضلاء ونقلہ الملا علی قاری رحمہ اللہ عن فتوی ابی المعالی وھکذا وجدتہ بھا مش المنح وقد طالعت فی مختار الفتاویٰ ومتانۃ الروایات وغیرھما من المعتبرات المتعددۃ فلم اجد احداً ذکر انہا تصیر فرض عین علی الحاضرین فلتراجع المسئلۃ وقولہ ﷺ ’’صلّوا علی صاحبکم‘‘ مع حضورہٖ دلیل علی عدم افترا ضہا علی کل حاضر اھـ ۔ لکن الاولیٰ مراجعۃ الکتب التی نسب لہا القول بالافتراض عند الحضور وقد راجعت فتاویٰ قاضیخان فلم اجد ھذہ المسئلۃ فیہا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب