021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاقِ معلق میں تعلیق ختم کرنا
61038 طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے اپنی بیوی نائفہ کاظمی کو تقریباً 5سال پہلے ایک طلاق دی تھی پھر اسی دن رجوع کرلیا تھا پھر دوسری طلاق اس کے اڑھائی سال کے بعد دی تھی پھر ہفتے بعد رجوع کرلیا تھا پھر تیسری بارمیں نے یہ شرط رکھ دی تھی کہ تم ساری زندگی اپنے ماں باپ کے گھر نہیں جاؤں گی اگر تم جاؤں گی تو تمہیں میری طرف سے طلاق ہوجائے گی جب میں نے یہ شرط رکھی تھی تو میرے والدین میرے پاس موجود تھے،اس کے بعد میری بیوی 5ماہ تک اپنے ماں باپ کے گھر نہیں گئی پھر لڑائی جھگڑا ہوا تو نے میں نے اپنی بیوی کو اس کے ماں باپ کے گھر بھیج دیا میں نےاسے نہ اس کی بہن کے گھر جانے کا کہا اورنہ ہی کسی اوررشتے دارکے ہاں صرف اس کے ماں باپ کے گھر جانے کا کہا،اس نے میری بہت منت سماجت کی، میرے پاؤں پکڑکے معافی بھی مانگی،مگر میں نہ مانا، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ میں نے زبانی کلامی آخری طلاق نہیں دی اورنہ میں طلاق دینا چاہتاتھا، میں پہلےہی دو بار یہ الفاظ اپنے منہ سے نکال کرشرمندہ تھا، دوبارہ ایسا لفظ نہیں نکالنا چاہتا تھااورنہ ہی میرا دل طلاق دینے کی طرف تھا، میں دل سے طلاق نہیں دینا چاہتاتھا، بس مفتی صاحب میں صرف اتنا پوچھناچاہتاہوں کہ کیا اس طرح طلاق ہوتی ہے کہ نہیں؟ جبکہ شرط رکھی بھی میں نے تھی اورشرط ختم بھی میں نے کی تھی لڑائی جھگڑے میں شرط رکھی تھی اوردوسری لڑائی میں شرط ختم بھی میں نے کی تھی ، برئے مہربانی اگر اس طرح طلاق نہیں ہوتی تو پلیزمجھے فتوی دیجئے تاکہ میں اپنی غلطیوں کو سدھارکر دوبارہ اپنی بیوی کے ساتھ گھر آباد کرسکوں، میں آپ کا بے حد ممنون ومشکورہوں گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تعلیق کی شرط اجازت سے بھی ختم نہیں ہوسکتی، لہذا مسئولہ صورت میں جو طلاق ماں باپ کے گھرجانے پرمعلق تھی وہ ماں باپ کے گھر جانے سے واقع ہوگئی،اورمجموعی طورپرتین طلاقوں کی تعداد مکمل ہوکریہ عورت حرمتِ مغلظہ کے ساتھ آپ پر حرام ہوگئی ہے ، لہذا بحالاتِ موجودہ نہ نکاح ہوسکتاہے اورنہ رجوع۔
حوالہ جات
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (3/ 395) قال: إن دخل زيد داري هذه فامرأته طالق، فدخل زيد الدّار عتق العبد وطلقت المرأة. الفتاوى الهندية (1/ 435) ولو قال: إن دخل فلان بيتي فدخل فلان بإذن الحالف أو بغير إذنه بعلمه أو بغير علمه كان الحالف حانثا في يمينه كذا في فتاوى قاضي خان. الفتاوى الهندية (1/ 420) وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق. الفتاوى الهندية - (ج 10 / ص 196) وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز .أما الإنزال فليس بشرط للإحلال.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب