ایسے سودی بینک جن کی اسلامک برانچ بھی ہیں اگرچہ ان کے معاملات وغیرہ اسلامی اصولوں کے مطابق ہوں،لیکن ان کاخزانہ(Treasury)ایک ہی ہو،جن میں سودی اورغیرسودی دونوں طرح کےپیسےہوں۔پوچھنایہ ہے کہ ایسے بینک کے ذریعہ معاملات کاکیاحکم ہوگاجن کاخزانہ مخلوط ہو؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شرعی طورپرمال مخلوط میں غلبہ کااعتبارہوتاہےاگرحرام مال کاغلبہ ہے تواس پرمال حرام کے احکام جاری ہوتے ہیں اوراگرحلال مال غالب ہے تواس پرحلال مال کے احکام جاری ہوتے ہیں،اس تفصیل کی روشنی میں آپ کے سوال کاجواب یہ ہے کنونشنل بنک کی ٹریژری میں حلال اورحرام دونوں طرح کی رقم ہوتی ہے،لیکن حلال کاپہلوغالب ہوتاہے،کیونکہ بینک میں موجود رقم کااکثرحصہ لوگوں کے جمع کرائے ہوئے ڈیپوزٹس اورلوگوں کوجائزسہولیات فراہم کرنے کے معاوضہ کی رقم پرمشتمل ہوتی ہے تواس لئے کنونشنل بینک کی ایسی اسلامک ونڈوکے ساتھ معاملہ کرنادرست ہے۔
حوالہ جات
القسم الثالث: ماکان مجموعا من الحلال والحرام،وھوعلی اربع صور:الصورة الاولی ان یکون الحلال عندالغاصب اوکاسب الحرام متمیزا من الحرام،فیجری علی کل واحد منہما احکامہ،وان اعطی احدا من الحلال حل للآخذ،وان اعطی من الحرام حرم علیہ،وان علم الآخذ ان الحلال والحرام متمیزان عندہ،ولکن لم یعلم ان مایاخذہ من الحلال اورمن الحرام،فالعبرة عندالحنفیة للغلبة،فان کان الغالب فی مال المعطی الحرام لم یجزلہ،وان کان الغالب می مالہ الحلال ،وسع لہ ذالک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ومنہ یعلم حکم التعامل مع البنوک الربویة وان اموال البنک الربوی مخلوطة بالحلال والحرام،فان راس المال الذی یفترض فیہ انہ حلال مالم یعرف خلاف ذلک،ومنہا الاموال المودعة فیہامن قبل المودعین ،ویفترض فیہاایضا انہاحلال مالم یثبت خلاف ذالک،ومنہاایرادات البنک عوضا عن الخدمات الجائزة شرعا،مثل تحویل المبالغ،وعملیات التبادل العاجل للعملات وغیرھا وھی حلال ایضا۔وفیہا ایراداتہا الغالبة الحاصلة من تعاملتہ الربویة،وھی حرام،فاموال البنک الربوی داخل فی الصورة الثالثة من القسم الثالث،فیجوزالتعامل معابقدرمافیہا من الحلال۔)فقہ البیوع:1061/2