021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے دوران سالی سے نکاح کا حکم
61137نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں: 1۔ایک آدمی زوجہ کو طلاق دینے کے بعد فورا یعنی چار پانچ دن کے بعد اس کی بہن سے نکاح کرلے تو جائز ہے؟ نیز ایسے شخص کے بارے میں شریعت کی طرف سے کیا حکم ہے اور اس کے گھر والوں کے متعلق دین اسلام کیا کہتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عدت کے دوران سالی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے،اس لیے یہ نکاح صحیح نہیں ہوا اور یہ شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا،اس پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر اس عورت سے علیحدگی اختیار کرے اور اپنے اس جرم پر صدق دل اور ندامت کے ساتھ اللہ سے معافی مانگے۔ اس کے گھر والے اگر اس غلط معاملے میں اس کے ساتھ معاون ہیں تو وہ بھی شدید گناہ گار ہیں اور اگر وہ اس بات کو ناپسند کرتے ہیں اور اپنی طاقت کے مطابق مذکورہ شخص پر اس عمل سے بچنے کے لیے دباؤ بھی ڈالتے ہیں تو وہ گناہ سے بچ سکتے ہیں۔
حوالہ جات
"فتح القدير " (3/ 363): "(قوله وإذا فرق القاضي بين الزوجين في النكاح الفاسد) وهو كتزوج الأخت في عدة الأخت أو الخامسة في عدة الرابعة أو الأمة على الحرة، فإن كان قبل الدخول فلا مهر لها خلا بها أو لم يخل؛ لأن المهر لا يجب في النكاح الفاسد إلا بالدخول، وإنما لم تقم الخلوة فيه مقام الدخول؛ لأن التمكن منها فيه منتف شرعا".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب