021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح فاسد میں ثبوت نسب کا حکم
61138نکاح کا بیاننسب کے ثبوت کا بیان

سوال

عدت کے دوران سالی سے نکاح کرنے والا کیا سالی کو طلاق دے یا ویسے ہی علیحدگی اختیار کرلے،کئی دنوں سے وہ ازدواجی تعلقات قائم رکھے ہوئے ہے،اگر سالی حاملہ ہوگئی تو ثبوت نسب کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ نکاح صحیح نہیں ہوا،اس لیے طلاق کے علاوہ دیگر الفاظ سے علیحدگی اختیار کی جائے مثلا میں تم سے جدا ہوتا ہوں یا میں تمہیں چھوڑتا ہوں وغیرہ ،ان دونوں الفاظ میں سے کوئی بھی کہہ دے تو علیحدگی ہوجاتی ہےاور اگر اس دوران اس عورت کو اس شخص سے حمل ٹہرگیا ہے تو پیدا ہونے والے بچے کا نسب اسی شخص سے ثابت ہوگا۔
حوالہ جات
"رد المحتار" (3/ 131): " (قوله في نكاح فاسد) وحكم الدخول في النكاح الموقوف كالدخول في الفاسد، فيسقط الحد ويثبت النسب ويجب الأقل من المسمى ومن مهر المثل، خلافا لما في الاختيار من كتاب العدة، وتمامه في البحر، وسنذكر في العدة التوفيق بين ما في الاختيار وغيره (قوله وهو الذي إلخ) بخلاف ما لو شرط شرطا فاسدا كما لو تزوجته على أن لا يطأها فإنه يصح النكاح ويفسد الشرط رحمتي (قوله كشهود) ومثله تزوج الأختين معا ونكاح الأخت في عدة الأخت ونكاح المعتدة والخامسة في عدة الرابعة والأمة على الحرة. وفي المحيط: تزوج ذمي مسلمة فرق بينهما لأنه وقع فاسدا. اهـ. فظاهره أنهما لا يحدان وأن النسب يثبت فيه والعدة إن دخل بحر".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب