021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معلق طلاق كی صورتیں
61169طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

۔کسی نے ایک مرتبہ اس طرح طلاق دی کہ آج کے بعد اگر میں نے کوئی فحش ویڈیودیکھی تو میری بیوی طلاق ۔پھر اس نے پانچ فحش تصویر یں دیکھ لیں ۔ ویڈیو نہیں ۔ تو اس سے اس بندے کی بیوی پر طلاق ہوئی یا نہیں ؟ ۲۔ایک بندے نے اس طرح طلاق دی کہ اگر میں نے اپنے اختیار سے نیٹ سرچ کرکے کوئی فحش تصویر یا ویڈیو دیکھی تو میری بیوی طلاق ہوگی ۔ پھر اس کے بعد نیٹ کو دوسرے کام کیلئے استعمال كرتے ہوئے کسی ویڈیو کو دوسرا ویڈیو سمجھ کر کھولا تووہی فحش ویڈیو تھی تو میں نے پتہ چلتے ہی دیکھے بغیر فورا بند کرلیا ، تو اس سے اس بندے کی بیوی پر طلاق ہوئی یا نہیں؟ ۳۔ اگر کسی نے اس طرح طلاق دی کہ میں نے بغیر لباس میں عورت یا لڑکی کی تصویر دیکھ لی تو میری بیوی طلاق اس کے بعد اس نے آدھی ہاف لباس والی عورت یا لڑکی کی تصویر دیکھ لی تو اس کی وجہ سے طلاق واقع ہوجائے گی یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

،۲،۳۔ تینوں صورتوں میں شرط نہیں پائی گئی لہذا طلاق واقع نہ ہو گی ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 743) (الأيمان مبنية على الألفاظ لا على الأغراض فلو) اغتاظ على غيره و (حلف أن لا يشتري له شيئا بفلس فاشترى له بدرهم) أو أكثر (شيئا لم يحنث (قوله الأيمان مبنية على الألفاظ إلخ) أي الألفاظ العرفية بقرينة ما قبله واحترز به عن القول ببنائها على عرف اللغة أو عرف القرآن ففي حلفه لا يركب دابة ولا يجلس على وتد، لا يحنث بركوبه إنسانا وجلوسه على جبل وإن كان الأول في عرف اللغة دابة، والثاني في القرآن وتدا كما سيأتي وقوله: لا على الأغراض أي المقاصد والنيات، احترز به عن القول ببنائها على النية. فصار الحاصل أن المعتبر إنما هو اللفظ العرفي المسمى، وأما غرض الحالف فإن كان مدلول اللفظ المسمى اعتبر وإن كان زائدا على اللفظ فلا يعتبر، ولهذا قال في تلخيص الجامع الكبير وبالعرف يخص ولا يزاد حتى خص الرأس بما يكبس ولم يرد الملك في تعليق طلاق الأجنبية بالدخول اهـ ومعناه أن اللفظ إذا كان عاما يجوزتخصيصه بالعرف كما لو حلف لا يأكل رأسا فإنه في العرف اسم لما يكبس في التنور ويباع في الأسواق، وهو رأس الغنم دون رأس العصفور ونحوه، فالغرض العرفي يخصص عمومه، فإذا أطلق ينصرف إلى المتعارف، بخلاف الخارجة عن اللفظ كما لو قال لأجنبية إن دخلت الدار فأنت طالق، فإنه يلغو ولا تصح إرادة الملك أي إن دخلت وأنت في نكاحي وإن كان هو المتعارف لأن ذلك غير مذكور، ودلالة العرف لا تأثير لها في جعل غير الملفوظ ملفوظا.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب