021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اشراق،چاشت اور اوابین کی قضاء
61467نماز کا بیانسنتوں او رنوافل کا بیان

سوال

سوال:اگر کسی وجہ سے اشراق کے نوافل مقررہ وقت میں نہ پڑھ سکیں تو کیا چاشت کے ساتھ یا ظہر سے پہلے پڑھ سکتے ہیں؟اگر پڑھ سکتے ہیں تو کیا بعد میں بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے؟ اسی طرح چاشت اور اوابین کے نوافل بھی مقررہ وقت کے بعد پڑھے جاسکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ اشراق کا وقت نصف النہار تک رہتا ہے،اس لیے چاشت کے ساتھ تو اس کے نوافل پڑھے جاسکتے ہیں،لیکن شروع میں پڑھنے سے زیادہ ثواب ملتا ہے،جبکہ نصف النہار کے بعد ظہر سے پہلے نہیں پڑھے جاسکتے،اگر کوئی اس وقت پڑھے گا تو عام نوافل کا ثواب ملے گا،اشراق کا نہیں۔ یہی حکم چاشت اور اوابین کے نوافل کا بھی ہے کہ وقت گزرنے کے بعد انہیں پڑھنے کی صورت میں عام نوافل کا ثواب ملے گا،چاشت اور اوابین کے نوافل کا نہیں۔
حوالہ جات
"البحر الرائق"(2/ 80): "(قوله ولم تقض إلا تبعا) أي لم تقض سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفرض فتقضى تبعا للفرض سواء قضاها مع الجماعة أو وحده لأن الأصل في السنة أن لا تقضى لاختصاص القضاء بالواجب والحديث ورد في قضائها تبعا للفرض في غداة ليلة التعريس فبقي ما وراءه على الأصل". "بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع "(1/ 287): "وأما بيان أن السنة إذا فاتت عن وقتها هل تقضى أم لا؟ فنقول وبالله التوفيق: لا خلاف بين أصحابنا في سائر السنن سوى ركعتي الفجر أنها إذا فاتت عن وقتها لا تقضى سواء فاتت وحدها، أو مع الفريضة".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب