سوال: بڑوں سے سنا ہے کہ لیٹرین شیاطین اور جنات کا گڑھ ہوتی ہیں،اسی وجہ سے پہلے لوگ لیٹرین کو رہائش گاہ سے ہٹ کر بناتے تھے،مگر موجودہ دور میں جگہ کی تنگی کے بإعث اٹیچ باتھ اب لازمی جزء بنتا جارہا ہے،یعنی جس کمرے میں رہائش ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی لیٹرین اور غسل خانہ بھی ہوتا ہے،ایک عالم کے مطابق آج کل گھروں میں بیماریوں اور پریشانیوں کا ایک سبب یہ بھی ہے،کیونکہ اس طرز پر لیٹرین بنانے سے جنات اور شیاطین گھروں میں آتے،جاتے رہتے ہیں،برائے مہربانی راہنمائی فرمادیں کہ موجودہ دور کی صورت حال میں جہاں اٹیچ باتھ بن چکے ہیں وہاں جنات اور شیاطین کے اثرات سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیت الخلاء کو صاف رکھا جائے اور بیت الخلاء میں داخل ہونے اور نکلنے کے وقت کی مسنون دعاؤں کا اہتمام کیا جائے۔
حوالہ جات
"المستدرك على الصحيحين للحاكم" (1/ 298):
"عن زيد بن أرقم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن هذه الحشوش محتضرة، فإذا أحدكم دخلها فليقل أعوذ بك من الخبث والخبائث» . كلا الإسنادين من شرط الصحيح".
"مرقاة المفاتيح "(1/ 386):
"(إن هذه الحشوش) بضم الحاء المهملة جمع حش بفتح الحاء وضمها وهو الكنيف، وأصل الحش جماعة النخل لاكتنافه، ثم كني به عن الخلاء لأنهم كانوا يتغوطون بين النخيل كذا ذكره الشراح. وقال الطيبي: جمع حش وهو بالضم موضع الغائط وبالفتح البستان لأنهم قبل أن يتخذ الكنيف في البيوت كانوا كثيرا يتغوطون في البساتين (محتضرة) : أي: بحضرة الجن والشياطين يترصدون بني آدم بالأذى والفساد، لأنه موضع تكشف العورة فيه ولا يذكر اسم الله فيه".