021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حکومتی قوانین کی خلاف ورزی کرنا
61730حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے میڈیکل کورس کیا اور ٹریننگ بھی حاصل کی،جس کے بعد اس کو سرٹیفیکیٹ مل گیا۔ اس نے اپنا پرائیویٹ کلینک کھول لیا،جو کہ حکومت سندھ کے قانون کے خلاف ہے،کیونکہ حکومت سندھ کا قانون ہےکہ پریکٹس کے لیے کوئی اپنا پرائیویٹ کلینک نہیں کھول سکتا،البتہ پریکٹس کے لیے ہسپتال میں ڈیوٹی دے سکتا ہے۔تو کیا اس شخص کا حکومت کے قانون کے خلاف ورزی کرتے ہوئے پرائیویٹ کلینک کھولنا جائز ہے یا نہیں؟ مذکورہ بالا صورت میں جب تک اس شخص کو کوئی مستقل کاروبار نہ مل جائے تب تک اس شخص کا اس طرح پرائیویٹ کلینک کو اپنا ذریعہ معاش بنانا درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حکومت کے وہ قوانین جو شریعت کے خلاف نہ ہوں اور مصلحت عامہ پر مبنی ہوں،ان کا ماننا ہر شہری پر لازم ہے اور اس کی خلاف ورزی جائز نہیں،لہذا قانون کے خلاف پرائیویٹ کلینک کھولنا جائز نہیں،بہتر یہ ہے کہ آپ ہسپتال میں ڈیوٹی دیں۔ مستقل کاروبار نہ ملنے کی صورت میں بھی آپ کے لیےغیرقانونی پرائیویٹ کلینک کو ذریعہ معاش بنانا درست نہیں۔
حوالہ جات
عن نافع ،عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما ،عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم،قال:السمع والطاعة حق ، ما لم يؤمر بالمعصية ،فإذا أمر بمعصية ،فلا سمع ،ولا طاعة. قال العلامۃ العینی رحمہ اللہ تعالی فی شرحہ:" قوله: السمع أي إجابة قول الأمير، إذ طاعة أوامرهم واجبة ما لم يأمر بمعصية ،وإلا فلا طاعة لمخلوق في معصية الخالق. ويأتي من حديث علي رضی اللہ عنہ بلفظ:" لا طاعة في معصية ،وإنما الطاعة في المعروف ...وذكر عياض:أجمع العلماء على وجوب طاعة الإمام في غير معصية، وتحريمها في المعصية". (عمدۃ القاری:21/474) قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی:" وإذا أمر عليهم يكلفهم طاعة الأمير فيما يأمرهم به، وينهاهم عنه؛ لقول الله تبارك وتعالى:"يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم" . [النساء: 59] وقال عليه الصلاة والسلام : "اسمعوا وأطيعوا، ولو أمر عليكم عبد حبشي أجدع، ما حكم فيكم بكتاب الله تعالى"،ولأنه نائب الإمام، وطاعة الإمام لازمة كذا طاعته؛ لأنها طاعة الإمام، إلا أن يأمرهم بمعصية، فلا تجوز طاعتهم إياه فيها؛ لقوله عليه الصلاة والسلام : "لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق". (بدائع الصنائع:7/99،دار الکتب العلمیۃ،بیروت) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" قوله: (أمر السلطان إنما ينفذ) :أي يتبع، ولا تجوز مخالفته. وسيأتي قبيل الشهادات عند قوله :أمرك قاض بقطع أو رجم إلخ التعليل بوجوب طاعة ولي الأمر .وفي ط عن الحموي: أن صاحب البحر ذكر ناقلا عن أئمتنا :أن طاعة الإمام في غير معصية واجبة ...". (رد المحتار:5/422،دار الفکر،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب