021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سابقہ متولی کا مسجد کے وضوء خانہ پراپنے لیے مکان تعمیر کرنا
61453وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد کے منتظم ،امام اورخطیب تھے ،مسجد کی زمین اورتعمیر کسی صاحبِ خیر نے کرکے مع امامت وخطابت ان کے حوالے کردی تھی ،کچھ عرصہ بعدمذکرہ منتظم قاری صاحب نے مسجد کا انتظام ایک اورساتھی زید کے حوالے کردیا ،اس ساتھی نے محنت کرکے مسجد میں تعمیر شروع کرادی، اب قاری صاحب کہتے ہیں کہ وضوخانہ کے اوپرمیں اپنا مکان تعمیر کروں گا اورزیدکو حق نہیں کہ وہ انہیں اس سے روکے، اب دریافت طلب امریہ ہے کہ 1۔کیا مسجد کے وضوء خانے پر مسجد کے سابق متولی ،امام اورخطیب اپنا گھر تعمیر کرسکتاہے جبکہ اب اس کا مسجد سے کوئی تعلق باقی نہیں رہا ؟ 2۔کیا مسجد کے موجودہ متولی اورامام کو یہ حق حاصل ہےکہ وہ اس سابق متولی کو اس تعمیر سے روکے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1،2)صورتِ مسئولہ میں سابق متولی کےلیے مسجد کے وضوء خانہ پر اپنے لیے گھر تعمیرکرنا جائز نہیں ہے، اورموجودہ امام اوراہل محلہ اس کو اس کام سے روک سکتے ہیں ۔

حوالہ جات
وفی البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 269) وفي المجتبى لا يجوز لقيم المسجد أن يبني حوانيت في حد المسجد أو فنائه...... ولا يوضع الجذع على جدار المسجد وإن كان من أوقافه. اهـ...... لو جعل مسجدا ثم أراد أن يبني فوقه بيتا للإمام أو غيره هل له ذلك قلت: قال في التتارخانية إذا بنى مسجدا وبنى غرفة وهو في يده فله ذلك وإن كان حين بناه خلى بينه وبين الناس ثم جاء بعد ذلك يبني لا يتركه وفي جامع الفتوى إذا قال عنيت ذلك فإنه لا يصدق. اهـ.فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره فمن بنى بيتا على جدار المسجد وجب هدمه ولا يجوز أخذ الأجرة وفي البزازية ولا يجوز للقيم أن يجعل شيئا من المسجد مستغلا ولا مسكنا وقدمناه .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب