021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
HBL بینک سے گاڑی لینا
61847خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

عبد المالک نامی آدمی حبیب بینک لمیٹڈ سے قسطوں پر ایک گاڑی 12 لاکھ روپے میں خریدنا چاہتا ہے، عام طور پر اس گاڑی کی قیمت 10 لاکھ روپے ہے۔ یہ پیسے 2 سال میں ادا کرنے ہوں گے، البتہ بینک کی طرف سے یہ شرط ہے کہ اگر دو سال میں قیمت ادا نہ کی گئی تو گاڑی کی قیمت 13 لاکھ ہوجائے گی۔ سوال یہ ہے کہ کیا بینک سے اس طرح گاڑی خریدنا جائز ہے؟ کیا یہ سود کہلا ئے گا؟ جبکہ مشتری اس بات پر مطمئن ہے کہ وہ دو سال میں مقرر کردہ قیمت ادا کردے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی بینک سے گاڑی لینا سود، غرر، ایک معاملے میں دو عقود کو جمع کرنے جیسی کئی خرابیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔ مقررہ مدت یعنی دو سال میں قسطیں ادا نہ کرنے کی صورت میں گاڑی کی قیمت میں جو اضافہ کیا جاتا ہے، یہ مزید مہلت دینے کے بدلے وصول کیا جاتا ہے جو کہ سود میں داخل ہے۔ مشتری کا بروقت ادائیگی کرنے پر مطمئن ہونے سے یہ معاملہ جائز نہیں ہوسکتا؛ کیونکہ اگر بالفرض مشتری نے بروقت ادائیگی کردی تب بھی صرف ایک خرابی ختم ہوجائے گی یعنی اضافی سود۔ لیکن اضافی سود دینے کا معاہدہ، غرر، ایک معاملے میں دو عقود کو جمع کرنے کی خرابیاں پھر بھی ختم نہیں ہوں گی۔ اگر مذکورہ شخص کو واقعی گاڑی کی ضرورت ہے تو کسی ایسے غیر سودی بینک سے گاڑی حاصل کرنی چاہیے جس کی نگرانی مستند علمائے کرام کرتے ہوں ، مثلاً میزان بینک، بینک اسلامی، دبئی اسلامک بینک وغیرہ۔ اگر HBL بینک کی اسلامک ونڈو کی نگرانی مستند علمائے کرام کرتے ہوں تو اس کی اسلامک ونڈو سے بھی گاڑی حاصل کی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
بحوث فی قضایا فقهیة معاصرة(1/15-14): ما یفعلہ بعض الناس من تحدید ثمن البضاعۃ علی أساس سعر النقد، وذکر القدر الزائد علی أساس أنہ جزء من فوائد التأخیر فی الأداء، فإنہ رِباً صراح، وھذا مثل أن یقول البائع بعتك ھذہ البضاعة بثمانی ربیاتٍ نقداً، فإن تأخرت فی الأداء إلی مدة شھر، فعلیك ربیتان علاوة علی الثمانیة، سواء سماھا فائدة (Interest)أو لا، فإنہ لا شك فی کونہ معاملةً ربویةً؛ لأن ثمن البضاعة إنما تقرر کونُہ ثمانیةً، وصارت ھذہ الثمانیة دیناً فی ذمة المشتری، فما یتقاضی علیہ البائع من الزیادة فإنہ رِبا لا غیر.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب