021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خلافت سے متعلق چند بنیادی سوالات
61884 حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

خلافت سے کیا مراد ہے؟ کیا اس سے مراد مسلمانوں کا کوئی بھی اجتماعی نظام ہے، یا پوری دنیا میں ایک ہی حکومت اور ایک ہی نظام مراد ہے؟ اگر اس سے ایک ہی حکومت مراد ہے تو اس کی کیا اہمیت اور شرعی حکم ہے؟ کیا یہ مسلمانوں پر فرض یا واجب علی الکفایۃ ہے اور قدرت واستطاعت کے ساتھ مشروط ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسلمانوں کے اجتماعی نظام کا عنوان "خلافت" ہے۔ مسلمانوں پر کسی اہل شخص کو امام بنانا واجب اور فرضِ کفایہ ہے۔ شریعت کا اصل حکم یہ ہے کہ مسلمانوں کا پوری دنیا میں ایک وقت میں ایک ہی امام ہوسکتا ہے۔ ایک وقت میں ایک سے زیادہ اماموں کا ہونا ناجائز ہے چاہے عالمِ اسلام کتنا ہی وسیع کیوں نہ ہو۔ چونکہ پوری دنیا میں ایک خلیفہ مقرر کرنے کے لیے مسلمانوں کا اتفاق واتحاد ضروری ہے جو اس دور میں ناممکن جیسا ہے، لہٰذا جب تک امت میں افتراق وانتشار موجود ہے اور مختلف ممالک کی جغرافیائی حدود مقرر ہونے کی وجہ سے ہر ملک میں الگ الگ حاکم موجود ہے تو ان حالات میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ جس ملک میں جو حاکم مقرر ہو، جائز امور میں اس کی اطاعت واجب ہے تاکہ امت مزید انتشار سے بچ جائے۔ البتہ ان حکمرانوں پر لازم ہے کہ وہ متفق ہوکر کسی دیندار حکمران کو اپنا متفقہ خلیفہ منتخب کریں۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب