021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موجودہ مسلم ریاستوں کی شرعی حیثیت
61885حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

موجودہ مسلم ریاستوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا ان پر خلافت کا اطلاق کیا جاسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ مسلم ریاستوں پر خلافت کا اطلاق تو نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی ان کے حکمران خلیفہ کہلانے کے اہل اور مستحق ہیں۔ تاہم چونکہ موجودہ دور میں ہر ملک کی اپنی اپنی جغرافیائی حدود مقرر ہیں، اور پوری دنیا کے مسلمانوں کا کسی ایک امیر اور خلیفہ پر اجتماع بحالاتِ موجودہ متعذر ہے اس لیے جس ملک کے مسلمان جس شخص کو اپنا امیر منتخب کرلیں وہی اس ملک کا امیر کہلائے گا۔ لہٰذا ان ریاستوں کے حکمران اولو الامر کا مصداق ہیں اور جائز امور میں ان کی اطاعت لازم ہے۔ فسق وفجور کی پشت پناہی بلکہ اس کی ترویج واشاعت میں ملوث ہونے کی وجہ سے اگرچہ اکثر مسلمان حکمران فساق ہیں، مگر فاسق حکمرانوں کا حکم وہی ہے جو احادیث میں ائمۂ جور کا بیان کیا گیا ہے یعنی جائز امور میں ان کی اطاعت ضروری ہے، اور ناجائز امور میں ان کی اطاعت جائز نہیں، بلکہ حکمت ومصلحت کے ساتھ حق بات ان کے سامنے کرنا اہم فریضہ ہے۔ لیکن اس بات پر فقہائے امت کا اجماع ہے کہ کفرِ بواح کے سوا فسق وفجور جتنا بھی بڑھا ہوا ہو، مسلمان حکمران کے خلاف مسلح بغاوت کی اجازت نہیں، جس کی تفصیل منسلکہ تحریر میں "امام کے خلاف مسلح جد وجہد کی شرعی حیثیت" کے تحت صفحہ نمبر:48 پر مذکور ہے۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب