021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرآن مجید کے نزول کا مقصد کیا ہے؟
61979قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:کیا قرآن کے نزول مقصد اسے ثواب کے لیے پڑھنا ہے،یا اس میں حکمت،تدبر،سوچ اور فکر کرکے اس سے ہدایت حاصل کرنا ہے،جیسا کہ قرآن مجید کی آیت کتاب انزلناہ الیک مبارک لیدبروا آیاتہ میں اس کی تصریح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ قرآن مجید کے نزول کا مقصد اس میں غور و فکر کرکے ہدایت حاصل کرنا ہے،جیسا کہ قرآن مجید کی کئی آیات میں اس کی تصریح موجود ہے،لیکن اس سے یہ بات ہرگز لازم نہیں آتی کہ قرآن مجید کی تلاوت سرے سے مقصود ہی نہیں،بلکہ جس طرح قرآن مجید کے الفاظ کے معانی اور مطالب مقصود ہیں بالکل اسی طرح قرآن مجید کے الفاظ کی تلاوت اور تعلیم بھی مقصود ہے،جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن کی آیات کی تلاوت کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے مقاصد میں سب سے پہلے ذکر کیا گیا ہے،چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: {كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ } [البقرة: 151] ترجمہ:جیسے ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہارے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاکیزہ بناتا ہے اور تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔ اس آیت میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے فرائض منصبی کا ذکر کیا گیا ہے،جن میں سب سے پہلا فریضہ تلاوتِ آیات ذکر کیا گیا،اس معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی آیات کو تلاوت کرنا بذاتِ خود ایک مقصد اور نیکی ہے،خواہ وہ تلاوت بغیر سمجھے ہی کیوں نہ کی جائے،کیونکہ قرآن کے معنی کی تعلیم آگے ایک مستقل فریضے کے طور پر بیان کی گئی ہے۔ نیز اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے بغیر قرآن کریم کو ٹھیک ٹھیک سمجھنا ممکن نہیں ہے اور یہ کہ صرف ترجمہ پڑھ لینے سے قرآن کریم کی سمجھ حاصل نہیں ہوسکتی،کیونکہ اہل عرب عربی زبان سے خوب واقف تھے،انہیں ترجمہ سکھانے کے لیے کسی استاد کی ضرورت نہیں تھی،لیکن اس کے باوجود انہیں قرآن سکھانے کو حضور کے فرائض منصبی میں داخل کیا گیا۔)ماخوز از آسان ترجمہ قرآن(
حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب