021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ای۔ایف۔یو (EFU)کی فیملی تکافل پالیسی(حمایہ) لینا۔
62167سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

ہمیں ای۔ایف۔یو کے "حمایہ تکافل"کے متعلق شرعی حکم مطلوب ہے، ای۔ایف۔یو نے فیملی تکافل کی مصنوعات "حمایہ" کے نام سے متعارف کروائی ہیں، اس کے شرعی مشیر مفتی ابراہیم عیسیٰ صاحب ہیں، جو دارالعلوم کراچی کے فارغ التحصیل ہیں۔ کیا ای۔ایف۔یو سے یہ "حمایہ" فیملی تکافل لینا جائز ہے؟ اور کیا میزان بینک سے تکافل کی پالیسی لینا جائز ہے؟اور کیا اسلامی بینک سے تکافل کی پالیسی لینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سود، قمار اور غرر کی خرابی کی وجہ سے مروجہ بیمہ پالیسی (Conventional Insurance Policy)لینا شرعاً ناجائز ہے، مروجہ انشورنس کے شرعی متبادل کے طور پرمعاصر مفتیانِ کرام نے وقف کی بنیاد پر تکافل کا طریقہ پیش کیا ہے، مختلف انشورنس کمپنیوں اور غیر سودی بینکوں (مثلاً میزان بینک اور بینک اسلامی وغیرہ) نے اسی ماڈل کو سامنے رکھ کر مختلف پالیسیاں متعارف کروائی ہیں ، ای۔ایف۔یو کی "حمایہ" یا غیر سودی بینکوں کا تکافل اسی وقف ماڈل کے مطابق ہے۔ ہمارے ادارے(دارالافتاء،جامعۃ الرشید ، کراچی) میں ابھی اس وقف ماڈل پر تحقیق جاری ہے اور کوئی حتمی رائے سامنے نہیں آئی کہ جس کی بنیاد پر ہم اس کے جائز یا ناجائز ہونے کا فیصلہ کر سکیں، اس سلسلے میں داراالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمران مجید صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب