021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسکائپ یاٹیلیفون کے ذریعے نکاح کاحکم
57015 نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

ٹیلیفون یااسکائپ کے ذریعے نکاح کرنا درست ہے یانہیں؟کیونکہ فتح القدیراورالدرالمختار کی مندرجہ ذیل عبارت سے عدم جوازمعلوم ہوتاہے ۔ ولوسمع من وراء الحجاب کثیف لایشف من ورائہ لایجوز لہ ان یشہد ولوشہد وفسرہ القاضی بان قال سمعتہ باع ولم ارشخصہ حین تکلم لایقبلہ لان النغمۃ تشبہ النغمۃ الااذااحاط بعلم ذالک۔(فتح القدیر ،کتاب الشہادۃ ج 7ص358 ،رشیدیۃ ) ومن شرائط الایجاب والقبول اتحادالمجلس لوحاضرین وان طال کمخیرۃ ۔(الدرالمختار ج 4ص86،رشیدیہ) دوسری طرف فتاوی محمودیہ (ج10ص680)فتاوی حقانیۃ ج 4ص310میں جوازکافتوی دیاہے،اوراسی طرح خیرالفتاوی میں جواز کافتوی موجودہے۔ (نوٹ)مذکورہ فتاوی میں اس موبائل سیٹ پرنکاح کی اجازت دی ہے کہ جس میں دوآدمی بیک وقت آوازسن سکتے ہوں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسکائپ یاایساٹیلفون جس کے ذریعے بات کرنے والوں کی آواز حاضرین مجلس بھی سن سکتے ہوں،آواز پہچانتےبھی ہوں،اورایجاب وقبول بھی دوگواہوں کی موجودگی میں ہوتونکاح جائزہے،اسی طرح اگرفریقین میں سے کوئی ایک فریق کسی شخص کواپنے نکاح کاوکیل مقررکردے،وکیل اس کی طرف سے دوسرے فریق کے ساتھ دوگواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرے تواس طرح بھی نکاح منعقدہوجائےگا۔ لیکن چونکہ نکاح جیسے پاکیزہ عمل کے بارے میں شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ اس کی زیادہ سے زیادہ تشہیرہو،چھپ چھپاکرنکاح کوشریعت میں ناپسندیدہ کیاگیاہے،جیساکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ نکاح علی الاعلان مسجد میں کیاکرو،بعض روایات میں تویہاں تک ہے زناء اورنکاح میں فرق یہی ہے کہ نکاح سرعام ہوتاہے اورزناچھپ کر،شریعت کی ان تعلیمات میں بہت سی حکمتیں اوربہت سے مفاسدسے معاشرے کی حفاظت کاانتظام بھی ہے،اس لئے نکاح کی سب سے بہترصورت یہ ہے کہ فریقین باقاعدہ نکاح کی مجلس کااہتمام کریں اورسرپرستوں کی موجودگی میں دوگواہوں کے سامنے ایک ہی مجلس میں ایجاب وقبول کریں،اس طریقہ پرعمل کرنے پردنیاکاسکون بھی ہے اورآخرت کانفع بھی ۔ رہامسئلہ کہ شامیہ اورفتح القدیرکی عبارت سے عدم جوازمعلوم ہوتاہے جبکہ بعض اردوفتاوی میں جواز کاقول کیاگیاہے،تویہ بات ذہن میں رہے کہ شامیہ اورفتح القدیرکی عبارت میں شریعت کی روسے نکاح کی سب سے بہترصورت کاذکرہے کہ نکاح کے لئےحقیقۃ ایک مجلس کاہوناضروری ہے جوکہ ٹیلیفون کے ذریعے نکاح میں مفقودہے،اس لئے عام طورپرفون پرنکاح کاحکم یہ ہے کہ منعقدنہ ہوگا،جبکہ اردوفتاوی میں جہاں جواز کی بات ہے وہاں جواز اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ یاتوٹیلیفون ایساہوجس کے ذریعے دونوں طرف کی آوازسنی جاتی ہو(اسپیکرکے ذریعے)یادونوں طرف دیکھاجاسکتاہو(اسکائپ کے ذریعے )اس صورت میں حکمااتحادمجلس بھی کافی ہوگا، یعنی(اتحادمجلس چاہےحقیقۃ ہو یاحکمانکاح کے منعقد ہونے کے لئے کافی ہے)البتہ ایجاب وقبول کے وقت دونوں گواہوں کاموجودہوناضروری ہوگا،یاپھروکالت کی صورت جواوپرتفصیل سے بیان ہوئی،اس سے بھی نکاح منعقدہوجائے گا۔
حوالہ جات
"فقہ البیوع"1/44: فاذاکان العقدبین شخصین حاضرین فقدذکرالفقہاء ان الرابط بینہماھوالمجلس فاذاأوجب البائع فللمشتری أن یقبلہ مادامافی المجلس۔ أمااذاکان التعاقد بین غائبین بالمراسلۃ فقدذکرالفقہاء أن المعتبر مجلس وصول الرسول أوالخطاب ۔ "بدائع الصنائع " 11 / 65: أما الرسالة فهي أن يرسل رسولا إلى رجل ، ويقول للرسول : إني بعت عبدي هذا من فلان الغائب بكذا ، فاذهب إليه ، وقل له : إن فلانا أرسلني إليك ، وقال لي : قل له : إني قد بعت عبدي هذا من فلان بكذا فذهب الرسول ، وبلغ الرسالة فقال المشتري في مجلسه ذلك : قبلت انعقد البيع ؛ لأن الرسول سفير ، ومعبر عن كلام المرسل ناقل كلامه إلى المرسل إليه فكأنه حضر بنفسه فأوجب البيع ، وقبل الآخر في المجلس . وأما الكتابة فهي أن يكتب الرجل إلى رجل أما بعد فقد بعت عبدي فلانا منك بكذا فبلغه الكتاب فقال في مجلسه : اشتريت ؛ لأن خطاب الغائب كتابه فكأنه حضر بنفسه ، وخاطب بالإيجاب ، وقبل الآخر في المجلس ، "الجامع الصحيح سنن الترمذي " 3 / 162: عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أعلنوا هذا النكاح واجعلوه في المساجد واضربوا عليه بالدفوف۔ معرفۃ السنن والآثارللبیھقی11/264: روی عن الحسن بن ابی الحسن أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال :لانکاح الابولی وشاہدی عدل قال وھذاوان کان متقطعا دون النبی صلی اللہ علیہ وسلم فان أکثرأھل العلم یقولون بہ ونقول: الفرق بین النکاح والسفاح الشہود،وھوثابت عن ابن عباس وغیرہ من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔ "ردالمحتارعلی الدرالمختار"9/211 : ومن شرائط الایجاب والقبول:اتحادالمجلس لوحاضرین،وان طال کمخیرۃ۔ قال ابن عابدین رحمہ اللہ:(قولہ:اتحادالمجلس )قال فی البحر:فلواختلف المجلس لم ینعقد،فلوأوجب احدھمافقام الآخر اواشتغل بعمل آخر بطل الایجاب،لأن شرط الارتباط اتحادالزمان فجعل المجلس جامعاتیسیرا،وأما الفورفلیس من شرطہ ۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب