03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دورانِ امامت امام کا محراب سے ہٹ کر پچھلی صف میں کھڑا ہونا
62460/57نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ امام صاحب ایک مقتدی کے ساتھ محراب سے ہٹ کر پیچھے دوسری یا تیسری صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھاتے ہیں۔کیا امام صاحب کا یہ عمل درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

محراب اور اس کی سیدھ میں دوسری تیسری صف میں نماز پڑھانا درست ہے۔کفایت المفتی میں ہے:محراب میں کھڑا ہونا افضل ہے اور گرمی کی وجہ سے باہر کھڑا ہونا،مگر امام محراب کے مقابل میں کھڑا ہو تو اِس میں بھی مضائقہ نہیں ہے اور محراب سے شمالاً جنوباً ہٹ کر کھڑا ہونا پہلی جماعت میں مکروہ ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قوله:( ويقف وسطا) قال في المعراج: وفي مبسوط بكر: السنة أن يقوم في المحراب ليعتدل الطرفان، ولو قام في أحد جانبي الصف يكره…في معراج الدراية من باب الإمامة: الأصح ما روي عن أبي حنيفة أنه قال: أكره للإمام أن يقوم بين الساريتين أو زاوية أو ناحية المسجد أو إلى سارية لأنه بخلاف عمل الأمة. اهـ. وفيه أيضا: السنة أن يقوم الإمام إزاء وسط الصف، ألا ترى أن المحاريب ما نصبت إلا وسط المساجد وهي قد عينت لمقام الإمام. اهـ. وفي التتارخانية: ويكره أن يقوم في غير المحراب إلا لضرورة اهـ ومقتضاه أن الإمام لو ترك المحراب وقام في غيره يكره، ولو كان قيامه وسط الصف ؛لأنه خلاف عمل الأمة، وهو ظاهر في الإمام الراتب دون غيره والمنفرد.فاغتنم هذه الفائدة !فإنه وقع السؤال عنها ولم يوجد نص فيها.(الدر المختار مع رد المحتار :1/568،646)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب