سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا یہ ضروری ہے کہ فرض کریں ہم اپنا پورا ٹیکس کیلکولیٹ کرتے ہیں،لیکن حکومت کو کم آمدنی بتاکر کم ٹیکس جمع کراتے ہیں اور جو فرق ہے وہ ہم کسی فلاحی کام میں خرچ کردیں اور کیا یہ خرچ کرنا ثواب کا باعث ہوگا،کیونکہ حکومت ہمارے ٹیکسز کا پیسا ہماری قوم کی فلاح و بہبود پر صحیح طریقہ سے خرچ نہیں کرتی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جتنا ٹیکس حکومت ناجائز وصول کرتی ہے اورکسی کے پاس اس کے ٹھوس شواہد ہیں تواس کے بقدر آمدن کم بتاکر ٹیکس سے جو رقم آپ کے پاس بچتی ہے وہ اس کی ملکیت ہے،لہذا اگر اسے کسی فلاحی کام پر خرچ کرے گا تو اس پر اجر ملے گا۔
حوالہ جات
"فتح القدير " (7/ 222):
"ثم من أصحابنا من قال: الأفضل للإنسان أن يساوي أهل محلته في إعطاء النائبة. قال شمس الأئمة: هذا كان في ذاك الزمان لأنه إعانة على الجائحة والجهاد، أما في زماننا فأكثر النوائب تؤخذ ظلما، ومن تمكن من دفع الظلم عن نفسه فهو خير له، وإن أراد الإعطاء فليعط من هو عاجز عن دفع الظلم عن نفسه لفقير يستعين به الفقير على الظلم وينال المعطي الثواب