021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
”اگر تم سکول گئی تو تمہیں تین طلاق“سے وقوعِ طلاق کاحکم
62570/57طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کا اپنی بیوی سے جھگڑا ہو گیا۔جھگڑے کے دوران خاوند نے اپنی بیوی سے کہا کہ”اگر تم اسکول گئی تو تمہیں تین طلاق“۔اس سے مراد خاوند کے ذہن میں وہ اسکول تھا جس میں اس کی بیوی پڑھاتی ہے۔پھر اسی مجلس میں دو یا تین منٹ کے وقفے کے بعد اسی حالت میں بیوی نے شوہر سے پوچھا کہ کنڈیشن کیا ہے؟”آج“ یا ”روزانہ“ تو خاوند نے کہا کہ ”آج“۔ اب اِس بارے میں دین کا کیا حکم ہے کہ آیا یہ صورت اسی دن کے ساتھ خاص ہوگی یا عام ہوگی؟نیز جس اسکول میں بیوی پڑھاتی ہے اسی کے ساتھ خاص ہوگی یا عام ہوگی؟اگر بچوں کے اسکول گئی تو تب کیا حکم ہوگا؟ تنقیح:مستفتی سے رابطہ کرنے سے معلوم ہوا کہ شوہر اور بیوی کا جھگڑا صبح کے وقت کسی نجی معاملے پر ہورہا تھا۔اتنے میں بیوی کے سکول جانے کا وقت ہوا تو شوہر نے کہا کہ تم سکول نہیں جاؤ۔اگر تم سکول گئی تو تمہیں تین طلاق۔اس کے بعد ابھی تک بیوی اسکول نہیں گئی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں جھگڑے کی نوعیت اور خاوند کی طرف سے زمان و مکان کی تصریح سے معلوم ہوتا ہے کہ طلاق صرف جھگڑے والے دن بیوی والے سکول کے ساتھ معلق ہے،لہذا جب بیوی اسی دن اپنے سکول میں نہیں گئی،تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔دوسرے دنوں میں اسی سکول جانے اور اسی دِن کسی اور سکول جانے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:(وشرط للحنث في) قوله (إن خرجت مثلا) فأنت طالق أو إن ضربت عبدك فعبدي حر (لمريد الخروج) والضرب(فعله فورا)؛لأن قصده المنع عن ذلك الفعل عرفا ومدار الأيمان عليه، وهذه تسمى يمين الفور، تفرد أبو حنيفة رحمه الله بإظهارها ولم يخالفه أحد. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: يشير إليه قول الفتح:تهيأت للخروج،فحلف لا تخرج،فإذا جلست ساعة ثم خرجت لا يحنث ؛لأن قصده منعها من الخروج الذي تهيأت له ،فكأنه قال: إن خرجت الساعة، وهذا إذا لم يكن له نية فإن نوى شيئا عمل به ،شرنبلالية. (الدر المختار مع رد المحتار:3/ 761) قال العلامۃ السغدی رحمہ اللہ: وقال بعض :إن يمين الفور هو أن المرأة إذا قامت لتخرج ،فيحلف الزوج لا تخرج فهو على الفور، إن خرجت أو لم تخرج .فأما إذا خرجت بعد ذلك فلا يحنث في يمينه ذلك .(النتف في الفتاوى للسغدي :1/ 382) قال العلامۃ ملا خسرو رحمہ اللہ:(و) شرط (للحنث في إن خرجت مثلا لمريد الخروج فعله فورا) يعني لو أرادت المرأة الخروج مثلا ،فقال الزوج :إن خرجت فأنت طالق، فجلست ساعة ثم خرجت لم يحنث .وهذه تسمى يمين الفور ،تفرد أبو حنيفة رحمه الله تعالى بإظهارها ،ووجهه أن مراد المتكلم الزجر عن ذلك الخروج عرفا، ومبنى الأيمان على العرف . (درر الحكام شرح غرر الأحكام :2/ 48)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب