021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اہل میت کےلیےکھانا بنانے والے اس میں سے کھا سکتے ہیں
62737/57 جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

اہلِ میت اور ان کے مہمانوں کے لیے کھانا بنانے والے حضرات اس کھانے میں سے کھا سکتے ہیں یا نہیں؟نیز قریب سے آئے ہوئے مہمانوں کےلیے کھانے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اِس کھانے کو بنانے والے حضرات اس میں سے کھا سکتے ہیں۔اِس کے علاوہ صرف وہ لوگ کھا سکتے ہیں جو اس دن اپنے گھر نہیں پہنچ سکتے یا میت کے گھر والوں کو تسلی دینے کےلیے ٹھہرے ہوئے ہیں۔اِس کے علاوہ باقی لوگوں کو نہیں کھانا چاہیے۔کفایت المفتی میں ہے:” اہلِ میت کے گھر کھانے کی جو رسم پڑ گئی ہے،یہ یقینا واجب الترک ہے،صرف اہلِ میت کے وہ عزیز و اقارب جو دور دور سے آئے ہوں اور ان کی امروز واپسی نہ ہوسکے یا اہلِ میت کی تسلی کے لیے ان کا قیام ضروری ہو وہ میت کے گھر کھانا کھا لیں تو خیر،باقی تمام تعزیت کرنے والوں کو اپنے گھر واپس جانا چاہیے،نہ میت کے گھر قیام کریں ، نہ ضیافت کھائیں۔“(4/123،دارلاشاعت،کراچی)
حوالہ جات
فی الفتاوى الهندية :حمل الطعام إلى صاحب المصيبة والأكل معهم في اليوم الأول جائز لشغلهم بالجهاز ، وبعده يكره ، كذا في التتارخانية . ولا يباح اتخاذ الضيافة ثلاثة أيام في أيام المصيبة وإذا اتخذ لا بأس بالأكل منه ، كذا في خزانة المفتين . (الفتاوى الهندية :5/344،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ) وقال العلامۃ الشامی رحمہ اللہ: وفي الإمداد: وقال كثير من متأخري أئمتنا:يكره الاجتماع عند صاحب البيت ويكره له الجلوس في بيته حتى يأتي إليه من يعزي، بل إذا فرغ ورجع الناس من الدفن ،فليتفرقوا ويشتغل الناس بأمورهم وصاحب البيت بأمره اهـ. (الدر المختار مع رد المحتار:2/ 241،ایچ ،ایم،سعید)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب