021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعمیر مسجد کی نذر صحیح نہیں ہے
62673قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے یہ نذر مانی کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو میں مسجد کی تعمیر میں حصہ لوں گا،اب اس شخص کا کام ہوتوگیا ہے،لیکن مذکورہ مسجد میں تعمیر کا کام ختم ہوچکاہے۔کیا یہ نذر ختم ہوگئی ہے یا باقی ہے؟اگر باقی ہے تو اس کو پوری کرنے کی کیا صورت ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نذر کے انعقاد کے لیے شرط یہ ہے کہ جس چیز کی نذر مانی جارہی ہو وہ عبادت مقصودہ ہو اور اس کی جنس سے کوئی فرد فرض یا واجب ہو،تعمیر مسجد اگر چہ واجب ہے مگر عبادت مقصودہ نہیں،لہذا مذکورہ نذر واجب الادا نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:" (ومن نذر نذرا مطلقا، أو معلقا بشرط ،وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء، وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر)؛ لحديث :"من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى." وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" وفي البدائع: ومن شروطه :أن يكون قربة مقصودة ،فلا يصح النذر بعيادة المريض، وتشييع الجنازة، والوضوء، والاغتسال، ودخول المسجد، ومس المصحف، والأذان، وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك، وإن كانت قربا إلا أنها غير مقصودة اهـ . (الدر المختار مع رد المحتار:3/735،دار الفکر،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب