021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گاؤں اور بازار کے درمیان دریا حائل ہو تو سفرشرعی کی ابتداء کہاں سے ہوگی؟
62734/57نماز کا بیانمسافر کی نماز کابیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے بازار اور گاؤں کے بیچ میں ایک ندی بہہ رہی ہے،جس پر ایک بڑا پل لگا ہوا ہے اور بازار میں اکثر ہمارے گاؤں والوں کی ملکیتی دوکانیں ہیں اور کچھ آس پاس کے دوسرے گاؤں والوں کی بھی ہیں،لیکن ہمارے گاؤں کی ساری ضروریات اسی بازار سے پوری ہوتی ہیں۔گاؤں کے آخری مکان سے بازار تک تقریبا 150 میٹر کا فاصلہ ہے،جس میں کھیت ہیں اور ندی بہہ رہی ہے۔گاؤں کا نام الگ اور بازار کی جگہ کا نام الگ ہے،لیکن عرف میں دونوں مقامات کے درمیان زیادہ فرق نہیں کیا جاتا۔سفر سے واپس پہنچنے والا شخص بازار میں پہنچ کر اپنے آپ کو گاؤں میں پہنچا ہوا تصور کرتا ہے۔ہمارے گاؤں کے ایک خاندان کی رہائش بھی مستقل طور پر بازار کے ساتھ متصل جگہ میں ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ گاؤں کا کوئی آدمی جب سفر کے ارادے سے گھر سے نکلے یا سفر سے واپس آئےتو اس بازار میں پہنچ کر نماز قصر پڑھے یا پوری؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں مسافر سفر پر جاتے ہوئے اور سفر سے واپس آتے ہوئے مذکور بازار میں نمازقصر کرےگا۔احسن الفتاوی میں ہے:”اگر اِس بستی سے شہر تک مسلسل عمارات نہیں،بلکہ قدرِ غلوہ( 16ء137 میٹر )یا اِس سے زائد خلا ہے یا درمیان میں زرعی اراضی ہیں،تو یہ مستقل آبادی شمار ہوگی،اس کے مکانات سے نکلنے کے ساتھ ہی قصر کا حکم شروع ہوجائےگا“۔(4/73) مذکورہ گاؤں اور بازار کے درمیان فاصلہ قدرِ غلوہ سے زیادہ ہے،لہذا گاؤں کی آبادی کے آخری کنارے سے نکلتے ہی سفر شرعی کی ابتدا ہو جائےگی اور واپسی پر گاؤں کی آبادی میں داخل ہونے تک یہ مسافر شمار ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (من خرج من عمارة موضع إقامته) من جانب خروجه وإن لم يجاوز من الجانب الآخر. وفي الخانية: إن كان بين الفناء والمصر أقل من غلوة وليس بينهما مزرعة يشترط مجاوزته وإلا فلا. قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قال في الإمداد: فيشترط مفارقتها ولو متفرقة ،وإن نزلوا على ماء أو محتطب يعتبر مفارقته ،كذا في مجمع الروايات. ولعله ما لم يكن محتطبا واسعا جدا اهـ وكذا ما لم يكن الماء نهرا بعيد المنبع، وأشار إلى أنه يشترط مفارقة ما كان من توابع موضع الإقامة …وأما الفناء وهو المكان المعد لمصالح البلد ،كركض الدواب ودفن الموتى وإلقاء التراب، فإن اتصل بالمصر اعتبر مجاوزته وإن انفصل بغلوة أو مزرعة فلا… ولو جاوز العمران من جهة خروجه وكان بحذائه محلة من الجانب الآخر يصير مسافرا إذ المعتبر جانب خروجه اهـ قوله : (أقل من غلوة): هي ثلثمائة ذراع إلى أربعمائة ،هو الأصح. (الدر المختار مع رد المحتار:2/ 121،122 ) وفی الفتاوى الهندية :وكذا إذا عاد من سفره إلى مصره لم يتم حتى يدخل العمران. (الفتاوى الهندية :1/ 139)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب