021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جس شخص کے پاس رہائشی پلاٹ کے علاوہ کچھ نہ ہو، اس کو زکوۃ دینے کا حکم
62624 زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

ہماری ایک بہن ہے، اس کی ملکیت میں 10 مرلہ کا ایک پلاٹ ملتان میں ہے جس پر اس نے رہائش کے لیے گھر بنانا ہے، اس کے علاوہ اس کی فی الحال کوئی آمدنی نہیں۔ کیا اس بہن کی زکوۃ کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کی بہن کے پاس ذاتی مکان نہیں ہے، اور اس پلاٹ کے علاوہ نقد رقم، سونا، چاندی، اور ضرورت سے زائد سامان بھی بقدرِ نصاب نہیں ہے تو ان کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
فتح القدير (2/ 202): والحاصل أن النصب ثلاثة: نصاب يوجب الزكاة على مالكه وهو النامي خلقة أو إعدادا وهو سالم من الدين،ونصاب لا يوجبها وهو ما ليس أحدهما فإن كان مستغرقا بحاجة مالكه حل له أخذها وإلا حرمت عليه كثياب تساوي نصابا لا يحتاج إلى كلها أو أثاث لا يحتاج إلى استعماله كله في بيته وعبد وفرس لا يحتاج إلى خدمته وركوبه ودار لا يحتاج إلى سكنٰها، فإن كان محتاجا إلى ما ذكرنا حاجة أصلية فهو فقير يحل دفع الزكاة إليه وتحرم المسألة عليه،ونصاب يحرم المسألة وهو ملك قوت يومه أو لا يملكه لكنه يقدر على الكسب أو يملك خمسين درهما على الخلاف في ذلك.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب