ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی
سوال
ہماری ایک بہن ہے، اس کی ملکیت میں 10 مرلہ کا ایک پلاٹ ملتان میں ہے جس پر اس نے رہائش کے لیے گھر بنانا ہے، اس کے علاوہ اس کی فی الحال کوئی آمدنی نہیں۔ کیا اس بہن کی زکوۃ کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر آپ کی بہن کے پاس ذاتی مکان نہیں ہے، اور اس پلاٹ کے علاوہ نقد رقم، سونا، چاندی، اور ضرورت سے زائد سامان بھی بقدرِ نصاب نہیں ہے تو ان کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔
حوالہ جات
فتح القدير (2/ 202):
والحاصل أن النصب ثلاثة: نصاب يوجب الزكاة على مالكه وهو النامي خلقة أو إعدادا وهو سالم من الدين،ونصاب لا يوجبها وهو ما ليس أحدهما فإن كان مستغرقا بحاجة مالكه حل له أخذها وإلا حرمت عليه كثياب تساوي نصابا لا يحتاج إلى كلها أو أثاث لا يحتاج إلى استعماله كله في بيته وعبد وفرس لا يحتاج إلى خدمته وركوبه ودار لا يحتاج إلى سكنٰها، فإن
كان محتاجا إلى ما ذكرنا حاجة أصلية فهو فقير يحل دفع الزكاة إليه وتحرم المسألة عليه،ونصاب يحرم المسألة وهو ملك قوت يومه أو لا يملكه لكنه يقدر على الكسب أو يملك خمسين درهما على الخلاف في ذلك.