کیا موبائل فون سے اپنی، بچوں کی یا مجلس کی تصاویر بنانا اور بنوانا جائز ہے؟ جبکہ کچھ عرصہ بعد انہیں مٹادیا جاتا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
موبائل یا ڈیجیٹل کیمرے سے لی گئی ڈیجیٹل تصویر کا جب تک کاغذ وغیرہ پر پرنٹ نہ لیا گیا ہو یعنی اس کو چھاپ نہ لیا گیا ہو اور پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا گیا ہو اس وقت تک وہ تصویرِ محرَّم (ممنوع) میں داخل ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں علماءِعصر کی
درجِ ذیل تین آراء ہیں :-
1. بعض علماء انہیں بھی تصویرِ محرَّم کے حکم میں قرار دیتے ہیں۔
2. بعض علماء کے نزدیک ان پر تصویر کے احکام کا اطلاق نہیں ہوتا۔
3. بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ ان کی رائے میں تصویر تو ہیں، لیکن چونکہ ان کے بحکمِ تصویر ہونے یا نہ ہونے میں ایک سے زائد فقہی آراء موجود ہیں اس لئے مجتہد فیہ ہونے کی بناء پر بوقتِ حاجتِ شرعیہ، مثلاً جہاد وغیرہ کے موقع پر ان کے استعمال کی گنجائش ہے۔
چونکہ اس مسئلے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے، اس لئے احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عام حالات میں اس سے اجتناب کیا جائے۔ تاہم ضرورت کے مواقع پر غیر شرعی امور سے بچتے ہوئے جائز امور مثلاً دینی تقاریر و بیانات وغیرہ کی ویڈیو ریکارڈ کروانے، بنانے اور اس کے دیکھنے کی گنجائش ہے۔