021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترتیب قرآن کے خلاف قراءت کرنا
62680نماز کا بیانقراءت کے واجب ہونے اور قراء ت میں غلطی کرنے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے مسجد کے امام صاحب کبھی کبھار ترتیب کے خلاف قراءت کرتےہیں، یعنی پہلے سورۃ الزلزال پڑھتے ہے،پھر سورۃ التین پڑھتے ہے۔کیا اس طرح کی قراءت سے نماز میں کوئی فساد تو نہیں آتا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قصدا خلاف ترتیب قرآن کریم کی تلاوت مکروہ ہے اور اگر بھول کر ایسا کیا جائے تو کراہت نہیں ہوگی،البتہ نماز دونوں صورتوں میں ہوجائے گی۔اعادہ ضروری نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:" أفاد أن التنكيس أو الفصل بالقصيرة إنما يكره إذا كان عن قصد، فلو سهوا فلا كما في شرح المنية." وقال أیضا:" قالوا يجب الترتيب في سور القرآن، فلو قرأ منكوسا أثم ،لكن لا يلزمه سجود السهو؛لأن ذلك من واجبات القراءة ،لا من واجبات الصلاة كما ذكره في البحر في باب السهو. لكن قولهم كل صلاة أديت مع كراهة التحريم يشمل ترك الواجب وغيره، ويؤيده ما صرحوا به من وجوب الإعادة بالصلاة في ثوب فيه صورة ،بمنزلة من يصلي ،وهو حامل الصنم. (ردالمحتار علی الدرالمختار:1/457،547،دارالفکر،بیروت)ٍ
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب