021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بذریعہ آپریشن ولادت کے بعدآنے والے خون کاحکم
62668پاکی کے مسائلحیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض اوقات اپریشن کے ذریعہ بچے کی ولادت ہوتی ہے،اس کے بعد جو خون آتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپریشن کے بعد خون رحم سے جاری ہوجائے تو وہ نفاس کے حکم میں ہے،اس پر نفاس والے احکام جاری ہوں گے اور اگر صرف آپریشن کی جگہ ہی سے نکلے اور رحم سے نہ آئے تو وہ زخم کے حکم میں ہے،اس صورت میں نماز وغیرہ ساقط نہیں ہوں گے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:" فلو ولدته من سرتها،إن سال الدم من الرحم فنفساء ،وإلا فذات جرح ،وإن ثبت له أحكام الولد." (الدر المختار:1/299،دار الفکر،بیروت) وفی الفتاوی الہندیۃ:" ولو ولدت من قبل سرتها بأن كان ببطنها جرح ،فانشقت، وخرج الولد منها تكون صاحبة جرح سائل لا نفساءــ هكذا في الظهيرية والتبيين ــ إلا إذا خرج من الفرج دم عقيب خروج الولد من السرة، فإنه حينئذ يكون نفاسا. هكذا في التبيين. " (1/37،دار الفکر،بیروت)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب