کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کا خاوند کاروبار کے سلسلہ میں دبئی میں مقیم ہے۔اس کی بیوی کسی اجنبی مرد سےموبائل فون پر بات چیت کرتی تھی۔ایک دن اس کے دیور نے پکڑ لیا اور اس کو کہا کہ اگر آج کے بعد آپ نےاس مرد سے دوبارہ بات چیت کی تو آپ میرے بھائی پر طلاق ہو۔ کچھ دنوں کے بعد مذکورہ عورت نے اس اجنبی مرد سے دوبارہ بات چیت کی تو گھر کے لوگوں نے اس کو سن لیا۔اس کے بعد اس کے خاوند کو اس سارے واقعہ کی تفصیل بتادی گئی تو اس نے کہا کہ ٹھیک ہے میرے بھائی نے جو کچھ میری بیوی کو کہا ہے میں اس پر راضی ہوں یعنی میں اپنے بھائی کو طلاق کی اجازت دیتا ہوں۔کیا اس صورت میں اس عورت کو طلاق ہوئی ہے؟ اگر ہوئی ہے تو کتنی طلاقیں ہوئی ہیں؟
تنقیح:سائل نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد شوہرنےبھی براہ راست اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کردیا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالا صورت میں بھائی نے شوہر کو بتائے بغیر اپنے طرف سے طلاق معلق کردی تھی اور بات چیت بھی شوہر کے کچھ کہنے سے پہلے ہوئی ہے،لہذا طلاق نہیں ہوئی۔اب چونکہ شوہر نے کہہ دیا ہے کہ اس مرد سے دوبارہ فون پر بات کی تو تجھے طلاق ہے،لہذ اب اگروہ مذکورہ مرد سے بات چیت کرے گی تو طلاق واقع ہوجائے گی۔
حوالہ جات
وفی البحرالرائق:" ثم اعلم أن المراد بالصحة في قوله إنما يصح اللزوم،فإن التعليق في غير الملك والمضاف إليه صحيح موقوف على إجازة الزوج،حتى لو قال أجنبي لزوجة إنسان: إن دخلت الدار فأنت طالق ،توقف على الإجازة، فإن أجازه لزم التعليق،فتطلق بالدخول بعد الإجازة ،لا قبلها."(4/6)