021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بجے کا سر مونڈنا اور عقیقہ کرنا
63005قربانی کا بیانعقیقہ کا بیان

سوال

1-کیا بچے کا سر مونڈنا فرض ہے یا سنت؟ یہ کب کیا جائے گا؟ 2- اگر ولادت کے چار مہینہ بعد تک بیٹی کا عقیقہ نہ کیا ہو تو کرنا چاہیے؟ اب کیا اس کا عقیقہ کیا جا سکتا ہے؟ 3- عقیقہ کے دن تحفے لینے اور دینے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1- ولادت کے سات دن بعد بچے کا سر مونڈنا مستحب ہے۔ اگر ساتویں دن نہیں کیا تو ولادت سے پہلے جو دن تھا آئندہ کبھی بھی اس دن کے آنے پر سر مونڈ لیا جائے۔ مثلاً، اگر ولادت جمعہ کو ہوئی ہے تو کسی بھی جمعرات کو کرسکتے ہیں۔ 2- عقیقہ بھی ساتویں دن کرنا مستحب ہے، اس کے علاوہ زندگی میں کسی وقت بھی کرسکتے ہیں۔ اگر چار مہینے گزر چکے ہیں تب بھی عقیقہ کر سکتے ہیں کیونکہ یہ ردِبلاء کے لیے ہوتا ہے۔ 3- شریعت میں تحفے دینا اور لینا ایک مستحسن چیز ہے، عقیقہ کے دن بھی دے سکتے ہیں۔
حوالہ جات
عن سمرۃ رضی اللہ عنہ عن نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: کل غلام مرتہن بعقیقتہٖ، تذبح عنہ یوم السابع ویحلق رأسہ ویسمی. (ابن ماجۃ: رقم ۲۲۸، مصنف بن ابی شیبۃ: ۱۲؍ قال العلامۃ ظفر أحمد عثمانی رحمہ اللہ تعالی: "وإنما أخذ أصحابنا الحنفیۃ فی ذلک بقول الجمہور، وقالوا باستحباب العقیقۃ... إنہا إن لم تذبح فی السابع ذبحت فی الرابع عشر وإلا ففی الحادی والعشرین ثم ھکذا فی الأسابیع." (اعلاء السنن: ۱۷؍۱۱۳، 117)۳)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب