021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورت کو وصی بنانا،اولاد کے ہوتے ہوئے بہن کے لئے وصیت کرنا
63090وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

1- کیا اپنی بیٹی کو وصی بنانا جائز ہے؟ 2- میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، کیا میں بہن کے لیے بھی تھوڑی وصیت کر سکتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1- بیٹی کو وصی بنانا جائز ہے۔ 2- اگر آپ کی وفات کے وقت بہن آپ کی وارث نہ بن رہی ہو تو ان کے حق میں وصیت کارگر ہوگی۔
حوالہ جات
ذکر فی الفتاوی الھندیۃ: "ولو أوصى مسلم إلى حربي ثم أسلم الحربي كان وصيا على حاله وكذا لو أوصى إلى مرتد أسلم ولو أوصى إلى عاقل فجن الموصى إليه جنونا مطبقا قال أبو حنيفة رحمه الله تعالى ينبغي للقاضي أن يجعل مكانه وصيا للميت فإن لم يفعل القاضي حتى أفاق الوصي كان وصيا على حاله... وإذا أوصى الرجل إلى المرأة أو إلى الأعمى فهو جائز وكذا إذا أوصى إلى محدود في قذف." (الفتاوى الهندية :6/ 138)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب